بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

امانت میں بغیر اجازت تصرف کرنے کا حکم


سوال

مجھے کسی نے 50 کلو چاول فطرانہ کے طور پر دئیےہیں، کہ  یہ مستحق افراد تک پہنچادو،اگریہ چاول میں خود رکھ لوں ،اور ان کی جو قیمت مارکیٹ کے حساب سے بنتی ہے،وہ مستحق افراد کو دے دوں تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسؤلہ میں  آپ کو جو  فطرانہ کے چاول  مستحق افراد تک پہنچانے کےلئے دیے گیے ہیں،وہ آپ کے پاس امانت ہیں،اور ان کا مستحق افراد تک پہنچانا آپ پر لازم ہے،اور اس میں موکل کی اجازت کے بغیر تصرف کرنا  جائز  نہیں ہے۔

الجوھرۃ النیرۃ میں ہے:

"‌لا ‌يجوز ‌للوكيل ‌أن ‌يتصرف إلا فيما جعل إليه".

(كتاب آداب القاضي، باب كتاب القاضي إلى القاضي، ج:2، ص:245، ط:المطبعة الخيرية)

الموسوعة الفقهية الكويتية  میں ہے:

"الوكالة الخاصة هي ما كان إيجابالوكالة الخاصة هي ما كان إيجاب الموكل فيها خاصا بتصرف معين، كأن يوكل إنسان آخر في أن يبيع له سلعة معينة. وفي هذه الحالة لا يجوز للوكيل أن يتصرف إلا فيما وكل به، باتفاق الفقهاء".

(الوکالة، الوكالة الخاصة، ج:45، ص:26، ط:طبع الوزارة)

عيون المسائل للسمرقندي میں ہے:

"ولو أن رجلاً دفع إلى رجل عشرة دراهم ليتصدق بها فانفقتا الوكيل ثم تصدق بغيرها فإنه لا يجزيه ويضمن العشرة".

(‌‌باب الحوالة والكفالة، فصل ‌‌ضمان الوكيل ما دفع إليه المتصدق، ج:248، ط:مطبعة أسعد، بغداد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100350

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں