بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو الحجة 1445ھ 04 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت رکھی ہوئی رقم میں خیانت کرنے کا حکم


سوال

میں نے اپنی بہن کے اکاؤنٹ میں کچھ رقم رکھوائی تھی، جس میں سے 34 لاکھ روپے  انہوں نے میری اجازت کے بغیر اپنے ذاتی استعمال میں خرچ کر لیے، اب اس رقم میں سے 29 لاکھ روپے وہ ادا کر چکی ہیں، پانچ لاکھ باقی ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا میری بہن کے لیے میری اجازت کے بغیر یہ رقم استعمال کرنا جائز تھا؟ نیز خیانت کے بارے میں قرآن و سنت میں کیا ارشاد ہے؟

جواب

واضح رہے کہ امانت کی رقم کا  مالک کی اجازت کے بغیر  ذاتی استعمال میں لانا امانت میں خیانت اور ناجائز ہے؛  لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کی بہن نے سائل کی امانت کی رقم  اس کی اجازت کے بغیر استعمال کر لی تو یہ امانت میں خیانت کی، اِس پر اُس کو توبہ و استغفار کرنا چاہیے،  اور سائل کی بہن پر لازم ہے کہ بقیہ  رقم  بھی سائل کو واپس کر ے۔

اللہ تعالیٰ نے  قرآن مجید  میں امانت داری کی تاکید فرمائی ہے، ارشاد باری ہے:

فَلْیُؤَدِّ الَّذِي اؤْتُمِنَ أَمَانَتَه وَلْیَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّه(بقرة: ۲۸۳)

ترجمہ: ”تو جو امین بنایا گیا ا س کو چاہیے کہ اپنی امانت ادا کرے اورچاہیے کہ اپنے پروردگار اللہ سے ڈرے “۔

حدیث شریف میں ہے:

"وعن أنس رضي الله عنه قال: قلما خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا قال: «‌لا ‌إيمان ‌لمن ‌لا ‌أمانة له ولا دين لمن لا عهد له» . رواه البيهقي في شعب الإيمان"۔

(کتاب الایمان، الفصل الثانی، 1/17، المكتب الإسلامي - بيروت)

ترجمہ:

”حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : بہت کم  ایسا ہوتا کہ  نبی کریم ﷺ   ہم سے بیان کرتے اور یہ نہ کہتا ہوں کہ جس میں امانت داری نہیں اس میں ایمان نہیں اور جس شخص میں معاہدہ کی پابندی نہیں اس میں دین نہیں “۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما حكمها فوجوب الحفظ على المودع وصيرورة المال أمانة في يده ووجوب أدائه عند طلب مالكه ، كذا في الشمني .الوديعة لا تودع ولا تعار ولا تؤاجر ولا ترهن ، وإن فعل شيئا منها ضمن ، كذا في البحر الرائق ".

(کتاب الودیعۃ، الباب الأول في تفسير الإيداع والوديعة وركنها وشرائطها وحكمها، 4 /338 ط:  رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں