بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو الحجة 1445ھ 04 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت کی رقم کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنے سے ضمان کا حکم


سوال

میرے والد کا 2004 میں انتقال ہوگیا تھا، اس وقت والد کے ورثاء میں والدہ، ہم 6 بھائی اور 3 بہنیں تھیں، والد کا تمام ترکہ ورثاء میں تقسیم ہوگیا تھا، صرف ایک جائیداد کی تقسیم نہیں ہوئی تھی، اس کو لیز کرانے کا مسئلہ تھا اور وہ کرایہ پر دی ہوئی تھی، سب ورثاء نے باہمی رضامندی سے مذکورہ جگہ کی کرایہ کی رقم بڑے بھائی کے پاس امانۃً جمع کرانا شروع کردی کہ جب لیز کی رقم جمع ہوجائے تو بڑے بھائی وہ رقم جمع کرکے جگہ کو لیز کردیں اور اس کے بعد پھر کرایہ کی رقم ورثاء میں تقسیم ہوتی رہے، لیکن رقم جمع ہونے کے باوجود بڑے بھائی نے لیز کی رقم جمع نہیں کی اور ورثاء کے مطالبے کے باوجود ٹال مٹول سے کام لیتے رہے، پھر جب سب ورثاء نے حساب مانگا تو بھی نہیں دیا، صرف ایک بھائی کو 10 لاکھ روپے اور ایک بہن کو ڈھائی لاکھ روپے کرایہ کی رقم سے دیے اور یہ رقم دونوں نے اپنا حصہ کہہ کر لی، پھر  بڑے بھائی بیمار ہوگئے تو باقی ورثاء نے بھی مطالبہ کیا تو بڑے بھائی کے بیٹے نے کہا کہ میرے والد کو تنگ نہ کرو، آپ سب کا ایک ایک پیسہ محفوظ ہے، میں سب کو واپس کردوں گا، اس کے بعد بڑے بھائی کا بھی انتقال ہوگیا، جب ان کےبیٹے سے رقم کا مطالبہ کیا تو اس نے کہا کہ میرے والد کا اکاؤنٹ خالی ہے اور جو والد صاحب کے پاس پیسے تھے، وہ مجھے نہیں معلوم، لہٰذا میں نہیں دے سکتا، اب پوچھنا یہ ہے کہ ورثاء کی مذکورہ کرایہ کی رقم ادا کرنا کس کے ذمہ لازم ہے اور وہ کیسے وصول ہوگی؟

واضح رہے کہ والد مرحوم کے بعد ان کے ورثاء میں سے پہلے ہماری والدہ پھر بڑے بھائی کا انتقال ہوا ہے، اب ورثاء میں ہم 5بھائی اور 3 بہنیں زندہ ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے مرحوم والد کے ورثاء نے اپنے بڑے بھائی کے پاس جو رقم امانت کے طور پر جمع کی اور مطالبے کے باوجود اس نے ادا نہیں کی تو وہ بمنزلہ غاصب کے ہوگیا اور مذکورہ رقم ادا کرنا اس کے ذمہ لازم ہوگیا، پھر جب اسی حالت میں اس کا انتقال ہوگیا کہ اس نے مذکورہ رقم ادا نہیں کی تو اب اس کے انتقال کے بعد مذکورہ رقم اس کے ترکہ میں سے ادا کی جائے گی اور مرحوم (بڑے بھائی) کے ورثاء ہی اس کے ذمہ دار ہیں کہ اپنے مورث کے ترکہ کی تقسیم سے قبل مذکورہ رقم حق داروں کو ادا کریں، اس کے بعد پھر ترکہ کو آپس میں تقسیم کریں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو منعه الوديعة ظلما بعد طلبه) ... (قادرا على تسليمها، ضمن."

(ج:5، ص:665، کتاب الإيداع، ط:سعيد)

مبسوطِ سرخسی میں ہے:

"ثم بعد الكفن يقدم الدين على الوصية والميراث لحديث علي - رضي الله عنه - قال إنكم تقرون الوصية قبل الدين وقد شهدت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - بدأ بالدين قبل الوصية."

(ج:29، ص:137، کتاب الفرائض، ط:دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144306100052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں