اگر کسی عورت پر شہوت طاری ہو جائے اور وہ اپنی ٹانگوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر اور رانوں کے مسلز کو آپس میں رگڑ کر منی کا اخراج کرے تو کیا یہ حرام ہے ؟اور اس سے غسل فرض ہوجاتا ہے ؟
اسلام نے جنسی خواہشات کو مکمل کرنے کے لیے جو جائز راستے متعین کیے ہیں اِن ہی کو اختیار کرنا چاہیے، باقی تمام راستے ناجائز ہیں، ان کو قرآنِ عظیم میں حد سے تجاوز کرنا کہا گیا ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں عورت جائز طریقے کے علاوہ کسی بھی طریقے سے منی کااخراج کرے تو یہ ناجائز ہےاور اس سے غسل فرض ہو جاتا ہے۔
البحر الرائق میں ہے:
"ذكر العلامة الحلبي هنا تفصيلاً، فقال: والأولى أن يجب في القبل إذا قصد الاستمتاع؛ لغلبة الشهوة؛ لأن الشهوة فيهنّ غالبة فيقام السبب مقام المسبب وهو الإنزال دون الدبر لعدمه“.
(البحر الرائق،باب موجبات الغسل ، ج :1،ص:62، ط:دار الکتاب الاسلامی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510100631
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن