زید کو سرکاری طور پر کچھ مراعات ملتی ہیں کہ آپ اگر گاڑی خریدنا چاہتے ہو، تو سرکاری طور پر آپ کو ڈسکاؤنٹ ملے گا، اب عمرو کہتا ہے کہ میں آپ کو ایک لاکھ روپے دیتا ہوں یہ مراعات آپ مجھے دلوا دیں، مثلا سرکاری طور پر ڈسکاؤنٹ زید کے لیے ہے، لیکن عمرو زید کو کچھ پیسے دےکر زید کے ذریعے ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا چاہتا ہے، تو کیا اس طرح کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ براہ کرم بحوالہ جواب عنایت فرمائیں!
صورتِ مسئولہ میں زید کو سرکاری طور پر جو مراعات ملتی ہیں وہ اس کا ایک حق ہے اور حقوق کی بیع شرعاً جائز نہیں، لہٰذا زید کے لیے اپنی سرکاری مراعات عمرو کو فراہم کر کے اس کے بدلے میں پیسے لینا جائز نہیں ہے۔
الأشباه والنظائر میں ہے:
"الحقوق المجردة لا يجوز الاعتياض عنها."
(الفن الثاني، ص:178، ط:دار الكتب العلمية)
البنایہ فی شرح الہدایہ میں ہے:
"وقال في " الزيادات ": بيع الحقوق لا يجوز، والممر من جملة الحقوق."
(كتاب القسمة، ج:11، ص:440، ط:دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144603102897
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن