بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

اپنی سرکاری مراعات کسی دوسرے کو دے کر اس کے بدلے میں اس سے پیسے لینا


سوال

زید کو سرکاری طور پر کچھ مراعات ملتی ہیں کہ آپ اگر گاڑی خریدنا چاہتے ہو،  تو سرکاری طور پر آپ کو ڈسکاؤنٹ ملے گا، اب عمرو کہتا ہے کہ میں آپ کو ایک لاکھ روپے دیتا ہوں یہ مراعات آپ مجھے دلوا دیں، مثلا سرکاری طور پر ڈسکاؤنٹ زید کے لیے ہے،  لیکن عمرو زید کو کچھ پیسے دےکر زید کے ذریعے ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا چاہتا ہے، تو کیا اس طرح کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ براہ کرم بحوالہ جواب عنایت فرمائیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں زید کو سرکاری طور پر جو   مراعات ملتی ہیں وہ اس  کا ایک حق ہے اور حقوق کی بیع شرعاً  جائز نہیں، لہٰذا  زید کے لیے اپنی سرکاری مراعات عمرو کو فراہم کر کے اس کے بدلے میں پیسے لینا جائز نہیں ہے۔

الأشباه والنظائر میں ہے:

"‌الحقوق ‌المجردة لا يجوز الاعتياض عنها."

(الفن الثاني، ص:178، ط:دار الكتب العلمية)

البنایہ فی شرح الہدایہ میں ہے:

"وقال في " الزيادات ": ‌بيع ‌الحقوق لا يجوز، والممر من جملة الحقوق."

(كتاب القسمة، ج:11، ص:440، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144603102897

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں