بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے سگے بھائی کی رضاعی بھتیجیوں سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

ہم تین بھائی ہیں، ہم میں سے جو سب سے بڑا بھائی ہے اس نے اپنی نانی کا دودھ پیا ہے جبکہ باقی دو چھوٹے بھائیوں نے دودھ نہیں پیا، سوال یہ ہے کہ کیا چھوٹے دو بھائی (جنہوں نے نانی کا دودھ نہیں پیا) وہ بڑے ماموں کی بیٹی کے ساتھ نکاح کر سکتےہیں ؟کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے بڑے بھائی( جس نے نانی کا دودھ پیا)کے علاوہ باقی دو چھوٹے بھائیوں کے لیے اپنے ماموں کی بیٹیوں سے نکاح کرنا جائز ، اور حلال ہے ۔ 

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا ... وكذا المرأة يجوز لها أن تتزوج بأبي أختها وبأخي ابنها وبأبي حفدتها وبجد ولدها وبخال ولدها من الرضاع ولا يجوز ذلك كله من النسب كذا في التبيين."

(الفتاوى الهندية، كتاب الرضاع، 1/ 343، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتحل أخت أخيه رضاعا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا وبهما وهو ظاهر. (و) كذا (نسبا) بأن يكون لأخيه لأبيه أخت لأم، فهو متصل بهما لا بأحدهما للزوم التكرار كما لا يخفى."

(حاشية ابن عابدين، كتاب النكاح، باب الرضاع، 3/ 217، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100993

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں