بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے والد کی طرف سے حج بدل کرنا


سوال

میں نے پچھلے سال اپنا پہلا حج کیا ، اب میں چاہتی ہوں کہ اپنے والد صاحب کی طرف سے حج بدل کروں لیکن میرے رشتہ دار کہتے ہیں کہ ہر سال حج نہیں کرنا چاہیے  تاکہ دوسرے لوگوں کو حج کا موقع مل سکے حج صرف ایک بار فرض ہے ، کیا میں دوسرا حج نا کروں؟

 

جواب

صورت مسئولہ میں  آپ  اس سال اپنے والد صاحب کی طرف سے  حجِ بد ل کرسکتی ہیں ،بشرطیکہ  آپ کے ساتھ  محرم بھی ہو،  ہرسال حج کرنے کی شرعًا کوئی ممانعت نہیں ہے، بلکہ حدیث شریف میں پے در پے حج کرنے کی فضیلت اور ترغیب ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(الباب الخامس عشر في الوصية بالحج) من عليه الحج إذا مات قبل أدائه فإن مات عن غير وصية يأثم بلا خلاف وإن أحب الوارث أن يحج عنه حج وأرجو أن يجزئه ذلك إن شاء الله تعالى، كذا ذكر أبو حنيفة - رحمه الله تعالى."

( کتاب المناسک ،الباب الخامس عشر في الوصيۃ بالحج،ج:1،ص: 258،ط:دار الفکر)

امام رازی کی تفسیر مفاتیح الغیب میں ہے:

"أما قوله تعالی: مثابة للناس ففيه مسائل ... المسألة الثانية: قال الحسن: معناه أنهم يثوبون إليه في كل عام، وعن ابن عباس ومجاهد: أنه لا ينصرف عنه أحد إلا وهو يتمنى العود إليه، قال الله تعالى: فاجعل أفئدة من الناس تهوي إليهم [إبراهيم: 37]."

( سورة‌‌ البقرة،ج: 4،ص:41، ط: دار إحياء التراث العربي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإنما شرط عجز المنوب للحج الفرض لا للنفل، كذا في الكنز. ففي الحج النفل تجوز النيابة حالة القدرة."

(کتاب المناسک ،الباب الرابع عشر في الحج عن الغير، 257/1، ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں