بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اقامت کا حق دار کون ہے؟


سوال

مسجد میں جن صاحب نےاذان دی وہی تکبیر دے  سکتا ہے ؟ بہتر طریقہ بتائیں ، دوسرا نمازی بھی  تکبیر کہہ سکتا ہے اور بہتر طریقہ کیا ہے ؟ 

جواب

جو شخص اذان دے اقامت کہنا بھی اسی کا حق ہے ، مؤذن کے موجود ہوتے ہوئے اس کی  اجازت کے بغیر کسی دوسرے شخص کا اقامت کہنا جب کہ اس سے مؤذن کو تکلیف ہوتی ہو مکروہ ہے،   لیکن  اگر کوئی دوسرا شخص مؤذن کی اجازت سے اقامت کہے، یا بغیر اجاز ت کے کہے،لیکن اس سے مؤذن کو تکلیف نہ ہو، یا   اذان دینے والا موجود نہ ہو تو  دوسرے شخص  کا اقامت کہنا بغیر کسی کراہت کے جائز ہے،افضل اور بہتر یہ ہے کہ جو اذن دے وہی اقامت کہے،البتہ مؤذن کی اجازت کے ساتھ دوسرا شخص بھی اذان دے سکتا ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(أقام غير من أذن بغيبته) أي المؤذن (لا يكره مطلقاً)، وإن بحضوره كره إن لحقه وحشة."

(کتاب الصلوۃ،باب الآذان، ج:1، ص:359، ط:سعید) 

فتاوی ہندیہ میں ہے: 

"‌والأفضل ‌أن ‌يكون المؤذن هو المقيم كذا في الكافي."

" وإن أذن رجل وأقام آخر إن غاب الأول جاز من غير كراهة وإن كان حاضرا ويلحقه الوحشة بإقامة غيره يكره وإن رضي به لا يكره عندنا. " 

(کتاب الصلوۃ، الباب الثانی فی الاذن، ج:1، ص:54، ط:دار الفکر بیروت) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں