اریش نام رکھنا کیسا ہے ؟
اس کا درست تلفظ "عریش"ہے،اس کے معنی سایہ دار چیز، شامیانہ وغیرہ کے ہیں،تاہم بہتر یہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا بزرگانِ دین کے نام پر نام رکھا جائے۔
"مختار الصحاح"میں ہے:
و العريش عريش الكرم وهو أيضا خيمة من خشب وثمام والجمع عرش بضمتين كقليب وقلب ومنه قيل لبيوت مكة العرش لأنها عيدان تنصب ويظلل عليها وفي الحديث { تمتعنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم وفلان كافر بالعرش }."
(ص:205، ط:مکتبة العصرية)
"المعجم الوسيط"میں ہے:
"(عرش) فلان بنى عريشا والطائر ارتفع وظلل بجناحيه على من تحته والأمر عنه أبطأ والكرم رفع أغصانه على الخشب والبيت سقفه."
(ج:2، ص:593، ط:دارالدعوة)
اور اگر ہمزہ کے ساتھ"اریش"ہو،اس کو" ارش "سے ماخوذ مانا جائے،تو اس کے معنی سر کا زخم وغیرہ کے آتے ہیں،معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا بہتر نہیں۔
وفیہ ایضاً:
"(أرش)
بينهم أرشا أغرى بعضهم ببعض وفلانا شجه وأدى أرشه."
(ج:1، ص:13، ط:دارالدعوۃ)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144407100728
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن