اگر عورت ناراض ہو کر اپنے ماں باپ کے گھر رہتی ہو، شوہر نہ بسانے کی کوشش کرتا ہے اور نہ ہی چھوڑتا ہے تو کیا ایسا کرنے سے نکاح باقی رہتا ہے یا نہیں ؟
میاں بیوی کا لمبے عرصے جدا رہنےسے نکاح پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ،البتہ میاں بیوی کا اس طرح علیحدہ رہنا ٹھیک نہیں ہے،اس میں ایک دوسرے کی حق تلفی ہوتی ہے او ریہ بہت بڑا گناہ ہے،اس مسئلہ کا حل یہ ہے کہ دونوں خاندانوں کے معزز اور سمجھ دار بزرگ افراد کے ذریعہ میاں بیوی کے باہمی اختلاف کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے، اگر اختلاف کرنے کی کوئی صورت نہیں تو طلاق یا خلع لے کر اپنے آپ کو آزاد کر لے ورنہ عدالت کے ذریعہ شرعی طریقہ سے تنسیخِ نکاح کروا لے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"و في القھستاني عن شرح الطحاوي: السنة إذا وقع بین الزوجین اختلاف أن یجتمع أهلهما لیصلحوا بینهما، فإن لم یصطلحا جاز الطلاق و الخلع. و هذا هو الحکم المذکور في الآیة."
(باب الخلع ،ج:3،ص:441،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101583
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن