بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

عرش نام رکھنے کا حکم


سوال

عرش نام رکھ سکتے ہیں بچے کا؟ اس کا مطلب کیا ہے؟  یہ نام رکھنا بہتر ہو گا یا نہیں؛ کیوں کہ بعض لوگوں نے کہا ہے اس کا کوئی خاص مطلب نہیں ہے،  جب کہ عرش اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں پہ اللہ تعالیٰ رہتے ہیں،  ساتواں آسمان،  قرآن پاک میں بھی کئی جگہ یہ نام آتا ہے تو کیا ہم یہ نام رکھ سکتے ہیں؟

 

جواب

لفظِ " عَرش"  کے مختلف معانی آتے ہیں، جو  مندرجہ  ذیل  ہیں:

1۔ بادشاہت۔   

2 ۔ تختِ  شاہی، تختِ سلطنت ، جیسے کہ قرآن پاک میں ہے:{ ولها عرش عظيم }

3 ۔ اصل و  بنیاد ، باگ ڈور ۔ 

 4 ۔  چھت۔

 5 ۔ شامیانہ ، خیمہ ، سائبان  ( اکثر اس لفظ کا  استعمال بانس کے سائبان یعنی چھپر کے لیے ہوتا ہے)۔

6 ۔  ٹٹی ، لکڑی یا لوہے کی جالی جس پر انگور کی بیل چڑھائی جاتی ہے۔

 7 ۔  پیر کے اوپر کا حصہ، ج : عروش و اعراش ۔

مذکورہ معانی میں سے بعض معانی کے اعتبار سے ’’عَرش‘‘ نام رکھا جاسکتا ہے، تاہم لڑکی کےنام کے لیے بہتر یہ ہے کہ صحابیات رضی اللہ عنہن یا امت کی گزری ہوئی نیک خواتین کے ناموں میں سے کسی کے نام پر یا اچھا بامعنی لڑکی کا نام رکھ لیا جائے۔

القاموس المحيط میں ہے:

"العرش : عرش الله تعالى و لايحد أو ياقوت أحمر يتلألأ من نور الجبار تعالى وسرير الملك والعز وقوام الأمر ومنه : ثل عرشه وركن الشيء و من البيت : سقفه والخيمة والبيت الذي يستظل به كالعريش ج : عروش وعرش وأعراش وعرشة و من القوم : رئيسهم المدبر لأمرهم والقصر وأربعة كواكب صغار أسفل من العواء ويقال لها : عرش السماك وعجز الأسد والجنازة قيل : ومنه : اهتز العرش لموت سعد بن معاذ واهتزازه : فرحه والملك والخشب تطوى به البئر بعد أن تطوى بالحجارة قدر قامة و من القدم : ما نتأ من ظهر القدم والمظلة وأكثر ما يكون من القصب والخشب الذي يقوم عليه المستقي".

(باب الشین، فصل العین، ص:770، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201574

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں