بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

آسان گھر اسکیم کے تحت قرضوں کی لین دین کرنے کا حکم


سوال

آسان گھر اسکیم میں لین دین کرنا کیسا ہے؟

جواب

 آسان گھر اسکیم میں حکومت مختلف بینکوں سے جو رقم بطورِ قرض لے کر دی  ہے،اس میں  سودی لین دین بھی موجود ہے ، لہذامذکورہ اسکیم کے تحت  گھر بنانے  کے لیے  حکومت یا بینک سے کسی قسم کا سودی قرضہ لینا   ناجائز  اور  حرام ہے۔ 

تفصیل کے لیے دیکھیے:

میرا پاکستان میرا گھر اسکیم کا حکم

صحيح مسلم  میں ہے:

"عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌آكل ‌الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه ، وقال: «هم سواء."

(كتاب المساقات ، ج:3 ، ص:1219 ، رقم الحديث:1598 ، ط: داراحياءالتراث)

اعلاء السنن میں ہے:

"قال ابن المنذر: أجمعوا على أن المسلف إذا شرط على المستسلف زیادة أو ھدیة  فأسلف على ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا".

(كتاب الحوالة، باب كل قرض جر منفعة ، ج:14  ، ص:513 ، ط:ادارة القرآن)

سنن الکبری للبیہقی میں ہے :

"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " ‌كل ‌قرض ‌جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا."

( باب کل قرض جر منفعۃ فهو ربا ، ج:5 ، ص:571، ط :دارالکتب العلمیة )

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404102036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں