بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عصرکی نماز کے بعد قضاءنماز پڑھنے کا حکم


سوال

قضاء نماز پڑھ سکتے ہیں عصر کے بعد؟

جواب

عصر کی نماز کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک ہر قسم کے نوافل پڑھنا منع ہے، البتہ اگر کوئی شخص عصر کی نماز کے بعدقضاء نماز پڑھنا چاہے تو وہ سورج کے زردی مائل ہونے تک قضاءنماز پڑھ سکتا ہے،سورج کے زردی مائل ہونے کے بعد اس دن کی عصر کی نماز کے علاوہ کوئی اور نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، لہذا صورت مسئولہ میں عصر کی نماز کے بعد سورج کی دھوپ کے زرد ہونے تک قضاء نماز پڑھ سکتے ہیں ۔

البتہ قضاء نماز ایسی جگہ پڑھنی چاہیے جہاں کوئی نہ دیکھے کیونکہ نماز کوبلاعذر قضا کرنا گناہ ہے اور اپنے گناہ کا اظہار کرنا بھی گناہ ہے۔

مراقی الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"ثلاثة أوقات لا يصح فهيا شيء من الفرائض والواجبات التي لزمت في الذمةقبل دخولها عند طلوع الشمس الى أن ترتفع وعند استوائها الى ان تزول وعند اصفرارها الى ان تغرب .ويصح أداء ما وجب فيها مع الكراهة كجنازة حضرت وسجدة آية تليت كما ح عصر اليوم عند الغروب مع الكراهة...ويكره التنفل بعد طلوع الفجر بأكثر من سنته وبعد صلاته وبعد صلاة العصر."

(کتاب الصلاۃ، فصل فی الاوقات المکروھۃ، ص:185-187، ط:قدیمی کتب خانہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"وينبغي أن لا يطلع غيره على قضائه لأن التأخير معصية فلا يظهرها.

(قوله وينبغي إلخ) تقدم في باب الأذان أنه يكره قضاء الفائتة في المسجد وعلله الشارح بما هنا من أن التأخير معصية فلا يظهرها. وظاهره أن الممنوع هو القضاء مع الاطلاع عليه، سواء كان في المسجد أو غيره كما أفاده في المنح."

(کتاب الصلاۃ،با ب قضاء الفوائت، ج:2، ص: 77، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101576

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں