میں نے شٹرنگ کا کام شروع کرنا تھا، دوست احباب سے قرض لے کر لکڑی کی شٹرنگ خریدی، پھر وہ قرض سارا ادا نہیں کر سکا، تھوڑا قرض میرے ذمہ اب بھی واجب الادا ہے۔ پھر ایک دوست سے چھ لاکھ روپے قرض لے کر ایک گاڑی فروخت کرنے کی غرض سے خریدی۔ اس گاڑی کو فروخت کر کے اسی ہزار منافع لیا، اب اس اسی ہزار پر فصل کی طرح عشر ادا کروں ؟ یا کیا کروں؟
صورتِ مسئولہ میں آپ اگر پہلے کبھی صاحبِ نصاب نہیں بنے اور آپ کے پاس رقم زکات کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) سے زیادہ ہے، لیکن آپ کے ذمے قرضہ بھی ہے اور اس رقم پر سال بھی نہیں گزرا تو آپ پر اس رقم میں زکات لازم نہیں ہوگی، جب تک کہ اس رقم پر سال نہ گزر جائے اور اس رقم سے قرضہ منہا کر کے یہ زکات کے نصاب کو نہ پہنچے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200906
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن