بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

آستین چڑھا کر نماز پڑھنا


سوال

آستین  کہنی سے نیچے ہو مگر موڑی  ہوئی  ہو تو کیا حکم ہے؟

جواب

نماز کے علاوہ میں تو کوئی قباحت نہیں،البتہ اس ہیئت میں  نماز  پڑھنا مکروہ ہے، اگر رکعت نکل جانے کے خوف سے آستین نیچے کیے بغیر  جماعت میں شامل ہوگیا اور کہنیاں کھلی رہ گئیں تو نماز کے دوران عملِ  کثیر کے بغیر (مختلف ارکان میں)آستین نیچے کرلینی چاہیے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(قوله :كمشمر كم أو ذيل ) أي كما لو دخل في الصلاة وهو مشمر كمه أو ذيله وأشار بذلك إلى أن الكراهة لاتختص بالكف وهو في الصلاة، كما أفاده في شرح المنية، لكن قال في القنية: واختلف فيمن صلى وقد شمر كميه لعمل كان يعمله قبل الصلاة أو هيئته ذلك ا هـ ومثله ما لو شمر للوضوء ثم عجل لإدراك الركعة مع الإمام، وإذا دخل في الصلاة كذلك، وقلنا بالكراهة، فهل الأفضل إرخاء كميه فيها بعمل قليل أو تركهما؟ لم أره، والأظهر الأول؛ بدليل قوله الآتي: ولو سقطت قلنسوته فإعادتها أفضل، تأمل."

(کتاب الصلاۃ،‌‌باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،ج1،ص640،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510102283

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں