بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

آٹےاورچاول میں جوکیڑےصاف کرنےکےبعدبھی غلطی سےرہ جائے،اس کا شرعی حکم


سوال

 اگر چاول میں سسری لگی ہویعنی وہ جو سرخ سے رنگ کے کیڑے ہوتے ہیں اور چاول اپنی طرف سے صحیح سے صاف کر کے پکاۓ جائیں ، اس کے باوجود کوئی چند کیڑے انسانی غلطی سے رہ جائیں اور چاولوں کے ساتھ پک جائیں تو ایسے چاولوں کو کھانے کا شرعی حکم کیاہے؟

نیز آٹے کے حوالے سے بھی یہی سوال ہے، آٹے میں دو طرح کے کیڑے ہوتے ہیں، ایک چاولوں جیسے اور ایک ہلکے بھورے سے رنگ کےجوکہ نسبتالمبا پتلا سا کیڑاہوتا ہے،اس کا شرعی حکم بتا دیں۔ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایسےچاول پاک ہیں،ضرورت کی وجہ سےاسےکھاسکتےہیں،نیزآٹےکابھی یہی حکم ہے،پہلےتواسےمکمل صاف کرناضروری ہے،پھراگرصاف کرنے کےباجودبھی اس میں کیڑےرہ جائیں توضرورت کی وجہ سےاس قدرمعاف ہے،کیڑےنکالنےکےبعداستعمال کی گنجائش ہے۔

مرقات المفاتیح میں ہے:

"(وعن أنس رضي الله عنه قال: "أتي النبي صلى الله عليه وسلم بتمر عتيق ) : أي قديم (فجعل) : أي شرع (يفتشه ويخرج السوس منه) : وهو دود في الطعام والصوف، وقد قيل في حكمة وجوده: لولا السوس ما خرج المدسوس...وفيه ‌أن ‌الطعام ‌لا ‌ينجس ‌بوقوع ‌الدود ‌فيه ‌ولا ‌يحرم ‌أكله."

(كتاب الأطعمة، ج:7، ص:2723، ط:دار الفكر)

شرح سنن ابی داؤد لابن الرسلان میں ہے:

"عن أنس بن مالك قال: أتي النبي صلى الله عليه وسلم بتمر عتيق ‌فجعل ‌يفتشه ‌يخرج ‌السوس ‌منه .

وقد قال أصحابنا في الدود المتولد من الفواكه والجبن والخل والباقلاء والبطيخ والحبوب ونحوها أنه إذا مات فيما تولد منه ينجس بالموت على المذهب، وفي حل أكله ثلاثة أوجه، أصحها: حل أكله مع ما تولد منه لا منفردا.والثاني: يحل مطلقا. والثالث: يحرم مطلقا، فعلى الصحيح يكون نجسا لا ضرر في أكله، ويحل أكله معه، كما يحل أكل العسل نفسه وفيه فراخ؛ لأن التحرز من ذلك مشق، لكن الأحسن إخراجه منه حيا أو ميتا."

(كتاب الأطعمة، باب في تفتيش التمر المسوس عند الأكل، ج:15، ص:485، الناشر: دار الفلاح)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أكل دود القز قبل أن ينفخ فيه الروح لا بأس به، كذا في الذخيرة.أكل دود الزنبور قبل أن ينفخ فيه الروح لا بأس به، كذا في السراجية."

(كتاب الكراهية، الباب الحادي عشر في الكراهة في الأكل وما يتصل به، ج:5، ص:339، ط:دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"وكل ما لا دم له فهو مكروه أكله إلا الجراد كالزنبور والذباب أتقاني. ولا بأس بدود الزنبور قبل أن ينفخ فيه الروح لأن ما لا روح له لا يسمى ميتة خانية وغيرها: قال ط:ويؤخذ منه أن ‌أكل ‌الجبن أو الخل أو الثمار كالنبق بدوده لا يجوز إن نفخ فيه الروح."

(كتاب الذبائح ، ج:6، ص:306، ط: دار الفكر)

امدادالفتاوی میں ہے:

"اشیائے خوردنی میں کیڑےپڑجاویں ،اس کاحکم:

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع متین کہ جس  اناج یا آٹے میں کیڑے پیدا ہو جا دیں اس کا کھانا، اور جس گولر میں بُھنگے ہوں یا جس شربت اور تر چیز میں چینوٹے گر کر مر جاویں اس کا کھانا پینا شرعاً حرام  ہے یا حلال ؟

الجواب ۔ ان کو نکال کر پھر کھانا پینا حلال ہے ۔

ايضا سوال : سرکہ یا پھل مثل گولر وغیرہ میں جو کیڑے پیدا ہو جاتے ہیں ان کیڑوں کا کھاناجائزہ ہے یا نہیں ؟ بہتیرے سرکہ میں گل کر مختلط ہو جاتے ہیں جن سے احترانہ نا ممکن ہے ؟

الجواب:( في الشامى عن الطحطاوي و يوخذ منه ان اكل الجبن او المخل او الثمارکا لنبق بدودة لا يجوزان نفخ فيه الروح اھ جلده ص ۲۹۹‘ ۲۹۹)

اس سے معلوم ہوا کہ ایسے کیڑوں کا کھانا جائز نہیں، اور جو مخلوط ہو گئے وہ ضرورت کی وجہ سے عفو ہیں۔"

(جلد:4، ص:104/103، مکتبہ دار العلوم کراچی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603100536

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں