بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے غسلِ جنابت کے لیے جوڑا یا چٹیا کھولنے کا حکم


سوال

کیا مباشرت کے بعد غسل کرتے وقت عورت کا اپنے سر کے بال دھونا لازم ہے چاہے مباشرت کرتے وقت عورت نے اپنے بال جُوڑے کی شکل میں باندھ رکھے ہوں یا بالوں کی چُٹیا بنا رکھی ہو ؟

جواب

واضح ہو کہ غسلِ جنابت کے لیے  جس عورت  کے بالوں میں جوڑا یا چٹیا بندھی ہو اور غسل کرتے ہوئے  بالوں کو کھولے بغیر جڑوں تک پانی پہنچ جائے تو اس عورت پر اپنے بالوں کو کھولنا لازم نہیں ہے البتہ اگر پانی بالوں کی جڑوں تک نہیں پہونچتا ہو تو اسے کھول کر مکمل سر اور بال کو دھونا لازم ہے۔

صورت مسئولہ میں اگر عورت نے جوڑا باندھا ہو یا چٹیا بنائی ہو اور غسلِ جنابت میں پانی اس کے بالوں کی جڑوں تک پہونچتا ہو تو اس پر اپنے بالوں کو کھولنا لازم نہیں ہے لیکن اگر پانی بالوں کی جڑوں تک نہیں پہونچتا ہو تو اس پر اپنے بالوں کو کھول کر مکمل سر اور بالوں کا دھونا لازم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: ضفيرتها) المراد الجنس الصادق بجميع الضفائر ط.

(قوله: للحرج) والأصل فيه ما رواه مسلم وغيره عن «أم سلمة قالت. قلت: يا رسول الله إني امرأة أشد ضفر رأسي أفأنقضه لغسل الجنابة؟ فقال: لا، إنما يكفيك أن تحثي على رأسك ثلاث حثيات ثم تفيضين عليك الماء فتطهرين» ومقتضى هذا الحديث عدم وجوب الإيصال إلى الأصول فتح، لكن في المبسوط: وإنما شرط تبليغ الماء أصول الشعر لحديث حذيفة فإنه كان يجلس إلى جنب امرأته إذا اغتسلت فيقول يا هذه أبلغي الماء أصول شعرك وشؤون رأسك، وهي مجمع عظام الرأس ذكره القاضي عياض بحر. واستفيد من الإطلاق أنه لا يجب غسل ظاهر المسترسل إذا بلغ الماء أصول الشعر، وبه صرح في المنية، وعزاه في الحلية إلى الجامع الحسامي والخلاصة، ثم قال: وممن نص أيضا على أن غسل ظاهر المسترسل من ذوائبها موضوع عنها البزدوي والصدر الشهيد، وعبر عنه بالصحيح في المحيط البرهاني ومشى عليه في الكافي والذخيرة. اهـ."

(كتاب الطهارة، فرض الغسل، ج1 ص153، ط : سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں