بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے کفن میں سینہ بند باندھنے کا مسنون طریقہ


سوال

 کیا عورت کے کفن میں سینہ بند کو قمیص سے پہلے باندھنے کی اجازت ہے؟ کیا یہ بھی سنت طریقہ سے ثابت ہے؟ 

جواب

عورت کو کفن پہنانے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ سینہ بند کو قمیص کے بعد ہی باندھا جائے؛ تاہم اگر کبھی ترتیب بدل جائے تو مضائقہ نہیں۔

سنن ابی داؤد میں ہے:

" عن ليلى بنت قانف الثقفية، قالت: ‌كنت ‌فيمن ‌غسل ‌أم ‌كلثوم بنت رسول الله عند وفاتها، فكان أول ما أعطانا رسول الله -صلى الله عليه وسلم- الحقى، ثم الدرع، ثم الخمار، ثم الملحفة، ثم أدرجت بعد في الثوب الآخر، قالت: ورسول الله -صلى الله عليه وسلم- جالس عند الباب معه كفنها يناولناه ثوبا ثوبا."

ترجمہ:لیلی بنت قانف ثقفیہ نے کہا ہے کہ میں ان عورتوں میں شامل تھی جنہوں نے رسول اللہ ﷺ  کی صاحبزادی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات پر انہیں غسل  دیا تھا ۔پس رسول اللہ ﷺ نے جو سب سے پہلے کفن کا کپڑا عطافرمایا تو وہ تہبند تھا ،پھر قمیص، پھر اوڑھنی ،پھر ایک چادر عطافرمائی اور پھر ایک دوسرے کپڑے میں انہیں لپیٹاگیا۔لیلی بنت قانف نے بیان کیا ہے ہے کہ رسول اللہ ﷺ دروازے کے پاس تشریف فرماتھے۔آپ ﷺ کے پاس ان کا کفن تھا اور آپ ﷺ ہمیں ایک ایک کپڑا کرکے عطا فرماتے رہے۔

(كتاب الجنائز، باب فی کفن المراۃ، ج:5 ص:70، رقم الحدیث:3157، ط: دارالرسالة العالمية)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"(وتزاد المرأة)  على ما ذكرناه للرجل (في) كفنها على جهة (السنة خمارا لوجهها) ورأسها (وخرقة)  عرضها ما بين الثدي إلى السرة وقيل إلى الركبة كي لا ينتشر الكفن بالفخذ وقت المشي بها (لتربط ثدييها)  فسنة كفنها درع وإزار وخمار وخرقة ولفافة  (و) تزاد المرأة (في) كفن (الكفاية) على كفن الرجل (خمارا)  فيكون ثلاثة خمار ولفافة وإزار (ويجعل شعرها ضفيرتين)  وتوضعان (على صدرها فوق القميص ثم)  يوضع (الخمار)  على رأسها ووجهها (فوقه) أي القميص فيكون (تحت اللفافة ثم) تربط (الخرقة فوقها) لئلا تنتشر الأكفان، وتعطف من اليسار ثم من اليمين.

وفي الحاشية: (قوله: "لتربط ثدييها") أي وبطنها كما في الجامع الصغير وتربط بالبناء للفاعل وضميره يرجع إلى الخرقة وفي نسخة لربط ... (قوله: "تحت اللفافة")  هذا بيان الترتيب في كفن الكفاية أما في كفن السنة فيكون الخمار تحت الإزار ثم تربط الخرقة فوقه ثم تعطف اللفافة. (قوله: "ثم تربط الخرقة فوقها")  أي فوق اللفافة والظاهر أن هذا الترتيب مسنون لا واجب."

(كتاب الصلاة، باب أحكام الجنائز، ص: 578، ط: دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100247

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں