کیا کوئی عورت اپنی بیٹی اور داماد کے ساتھ عمرہ پر جا سکتی ہے اور کیا ان کے ساتھ اس عورت کی دوسری بیٹی بھی جا سکتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں عورت اپنے داماد کے ساتھ حج یا عمرہ پر جا سکتی ہے، کیونکہ داماد اس کے لیے دائمی محرم ہے۔ البتہ اس عورت کی دوسری بیٹی (یعنی وہ بیٹی جو اس داماد کی بیوی نہیں ہے) اس کے ساتھ نہیں جا سکتی، کیونکہ داماد اس کے لیے محرم نہیں۔
فتاوى عالمگيريہ میں ہے:
"(ومنها المحرم للمرأة) شابة كانت أو عجوزاإذا كانت بينها وبين مكة مسيرة ثلاثة أيام هكذا في المحيط، وإن كان أقل من ذلك حجت بغير محرم كذا في البدائع والمحرم الزوج، ومن لا يجوز مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو مصاهرة كذا في الخلاصة ويشترط أن يكون مأمونا عاقلا بالغا حرا كان أو عبدا كافرا كان أو مسلما هكذا في فتاوى قاضي خان...الخ"
(کتاب الحج،الباب الاول،ج:1،ص: 218،ط:المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)
فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے :
"سوال :ایک بیوہ عورت جس کا کوئی محرم ساتھ نہیں ہےحج کو جانا چاہتی ہے باقی اور عورتیں اپنےاپنےخاوندوں کےساتھ ہمراہ جارہی ہیں،زنانہ ساتھ دیکھ کر یہ بھی تیارہوگئی تو کیابغیرمحرم جاسکتی ہے اوراگرکوئی منع کرے تو اس کی کیاسزا ہے ۔
جواب :جب تک اس عورت بیوہ کے ساتھ اس کاکوئی محرم نہ ہو اس وقت تک اس پرحج فرض نہیں ہے اورجاناجائزنہیں ہے فقط"
فتاوی رحیمیہ میں ہے :
"سوال :عورت اپنےبہنوئی کے ساتھ حج کو جاسکتی ہے یانہیں ؟الجواب:بہنوئی محرم نہیں لہذاناجائز ہے،جائےگی توسخت گنہگارہوگی۔درمختارمیں ہے...الخ"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101884
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن