عورت کی اعتکاف کی جگہ متعین کرنے کے لئے اس جگہ کتنی نماز پڑھنے پر جگہ متعین ہوگی یا محض نیت کرنے سے بھی جگہ متعین ہو جاتی ہے چاہے اس جگہ ایک بھی نماز نہ پڑھی گئی ہو۔
اعتکاف کرنے والی عورت اپنے گھر کے اس حصہ میں اعتکاف کرے جو نماز پڑھنے کے لیے مخصوص کی گئی ہو ، اگر پہلے سے نماز کی جگہ مخصوص نہ ہو تو پہلے نماز کے لیے اس جگہ کو مخصوص کیا جائے گا پھر اس جگہ اعتکاف کیا جائے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"والمرأة تعتكف في مسجد بيتها إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل لا تخرج منه إلا لحاجة الإنسان كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي. ولو اعتكفت في مسجد الجماعة جاز ويكره هكذا في محيط السرخسي. والأول أفضل، ومسجد حيها أفضل لها من المسجد الأعظم، ولها أن تعتكف في غير موضع صلاتها من بيتها إذا اعتكفت فيه كذا في التبيين. ولو لم يكن في بيتها مسجد تجعل موضعا منه مسجدا فتعتكف فيه كذا في الزاهدي."
(کتاب الصوم، باب الاعتکاف، ج نمبر ۱، ص نمبر ۲۱۱، دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101758
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن