گھر میں صرف میاں بیوی رہتے ہیں ،عورت اعتکاف میں بیٹھنا چاہتی ہے لیکن عورت کے پاس باہر سے بچے پڑھنے کے لیے آتے ہیں ۔
تو سوال یہ ہے کہ عورت کیا بچوں کو دروازہ کھولنے کے لیے اپنےاعتکاف کی جگہ سے نکل سکتی ہے؟اور کیا وہ عورت کھانے اور پکانے کے لیے کچن جاسکتی ہے؟
اور عورت گھر میں کس کس جگہ کو معتکف بناسکتی ہے؟
عورت اپنے گھر کی مسجد (جو جگہ نماز ودیگر عبادات کے لیے مختص ہو)میں اعتکاف کے لیے بیٹھی ہو تو عورت کے لیے گھر کی یہ مسجد بالکل اسی طرح ہے جس طرح مردوں کے لیے مسجد کا حکم ہے،اعتکاف کی حالت میں عورت کا طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر اس جگہ سے باہر نکلنا درست نہیں ہے۔
(1)اس لیےعورت اعتکاف کی جگہ سے باہر اپنے لیے سحری افطاری کا انتظام کرنے، کھانے پکانے یا گھر کے کام کاج کے لیے نہیں نکل سکتی ،اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔اگر اس کو باہر سے اس کے اپنے لیے کوئی کھانا لاکر دینے والا نہیں ہے تو یہ باہر کھانا اٹھانے کے لیے جاسکتی ہے، کھانا اٹھاکر فوراً اندر آجائے ، باہر نہ رکے، ورنہ اعتکاف فاسد ہوجائے گا،البتہ عورت اپنی اعتکاف گاہ کے اندررہ کر اپنے لیے کھانے پینے اور سحری و افطاری کا انتظام کر سکتی ہے۔
گھر کا دروازہ کھولنا کوئی شرعی یا طبعی ضرورت میں داخل نہیں ،اس کے لیے متبادل انتظام بھی ممکن ہے ، اس لیے عورت کا مسسنون اعتکاف کی حالت میں دروازہ کھولنے جانا درست نہیں ہے اس سےمسنون اعتکا ف ٹوٹ جائے گا،اس لیے بہتر یہ ہے کہ اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے ان کاموں کے لیے کوئی متبادل انتظام کرلیا جائے ،مثلاً آنے والے افراد چابی سے دروازہ کھول لیں یا عورت کے لیے اعتکاف کی جگہ میں ہی بٹن لگا ہو جس کے ذریعہ دروازہ کھولاجائے ،تاکہ پوری یک سوئی کے ساتھ یہ عبادت اپنی روح اور مقصد کے ساتھ ادا ہوجائے۔
(2)عورت کے لیےگھر میں اعتکاف کی جگہ وہ ہوتی ہےجسے گھر میں نماز، ذکر، تلاوت اور دیگر عبادت کے لیے خاص اور متعین کرلیا گیا ہو، اور عورتوں کے لیے یہ خاص جگہ ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، اگر گھر میں عبادت کے لیے پہلے سے خاص جگہ متعین نہیں ہے تو اعتکاف کے لیے گھر کے کسی کونے یا خاص حصےکو نماز پڑھنے کے لیے مخصوص کرلے، پھر اس جگہ اعتکاف کرے اور وہاں سے شرعی اور طبعی ضرورت کے علاوہ نہ نکلے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"والمرأة تعتكف في مسجد بيتها إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل لا تخرج منه إلا لحاجة الإنسان كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي. ولو اعتكفت في مسجد الجماعة جاز ويكره هكذا في محيط السرخسي. والأول أفضل، ومسجد حيها أفضل لها من المسجد الأعظم، ولها أن تعتكف في غير موضع صلاتها من بيتها إذا اعتكفت فيه كذا في التبيين. ولو لم يكن في بيتها مسجد تجعل موضعا منه مسجدا فتعتكف فيه كذا في الزاهدي".
(كتاب الصوم، الباب السابع في الاعتكاف1/ 211، ط: رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101767
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن