عورتوں کا گھر سے باہر اجتماعی اعتکاف کرنا کیسا ہے؟
عورت کے لیے بھی رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا سنت ہے اور ثواب کا باعث ہے،ان کے لیے اعتکاف کی جگہ وہ ہے جسے گھر میں نماز، ذکر، تلاوت اور دیگر عبادت کے لیے خاص اور متعین کرلیا گیا ہو،شریعت میں عورتوں کو گھر میں رہنے کی ترغیب دی گئی ہےیہاں تک کہ خود رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کے لیے جہاں تک ممکن ہو مخفی مقام پر اور چھپ کر نماز پڑھنے کو پسند فرمایا اور اسے ان کے لیے مسجدِ نبوی میں نماز پڑھنے سے بھی زیادہ فضیلت اور ثواب کا باعث بتایا۔لہذا عورت کے لیےاعتکاف کی جگہ گھر ہی ہےاور اس کے لیے گھر سے باہر اعتکاف کرنا ثابت نہیں،اور دو یا دو سے زیادہ عورتیں اکھٹے گھر میں اعتکاف کریں تو یہ درست ہے ،البتہ جب اکھٹے اعتکاف میں بیٹھیں تو آپس میں فضول بات چیت سے گریز کریں ، ایسا نہ ہو کہ اعتکاف کا جو مقصد ہے کہ یک سوئی کے ساتھ اللہ کی عبادت کرنا، اس میں خلل واقع ہوجائے۔
مشکاة المصابيح ميں هے:
"وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «صلاة المرأة في بيتها أفضل من صلاتها في حجرتها وصلاتها في مخدعها أفضل من صلاتها في بيتها."
(باب الجماعة وفضلها،الفصل الثاني، ج:1، ص:334، ط:المكتب الإسلامي بيروت)
المبسوط للسرخسي میں ہے:
" (قال): ولا تعتكف المرأة إلا في مسجد بيته،۔۔۔۔۔۔۔(ولنا) أن موضع أداء الاعتكاف في حقها الموضع الذي تكون صلاتها فيه أفضل، كما في حق الرجال، وصلاتها في مسجد بيتها أفضل فإن النبي صلى الله عليه وسلم لما «سئل عن أفضل صلاة المرأة؟ فقال: في أشد مكان من بيتها ظلمة»۔ وفي الحديث: أن «النبي صلى الله عليه وسلم لما أراد الاعتكاف أمر بقبة فضربت في المسجد، فلما دخل المسجد رأى قباباً مضروبة، فقال: لمن هذه؟ فقيل: لعائشة وحفصة، فغضب وقال: آلبر يردن بهن؟ وفي رواية: يردن بهذا، وأمر بقبته فنقضت، فلم يعتكف في ذلك العشر»۔ فإذا كره لهن الاعتكاف في المسجد مع أنهن كن يخرجن إلى الجماعة في ذلك الوقت؛ فلأن يمنعن في زماننا أولى، وقد روى الحسن عن أبي حنيفة رحمهما الله تعالى أنها إذا اعتكفت في مسجد الجماعة جاز ذلك، واعتكافها في مسجد بيتها أفضل، وهذا هو الصحيح؛ لأن مسجد الجماعة يدخله كل أحد، وهي طول النهار لا تقدر أن تكون مستترةً، ويخاف عليها الفتنة من الفسقة، فالمنع لهذا، وهو ليس لمعنى راجع إلى عين الاعتكاف، فلا يمنع جواز الاعتكاف، وإذا اعتكفت في مسجد بيتها، فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل، لا تخرج منها إلا لحاجة الإنسان، فإذا حاضت خرجت ولا يلزمها به الاستقبال إذا كان اعتكافها شهراً أو أكثر، ولكنها تصل قضاء أيام الحيض لحين طهرها، وقد بينا هذا في الصوم المتتابع في حقها. ومسجد بيتها الموضع الذي تصلي فيه الصلوات الخمس من بيتها."
(کتاب الصوم، باب الاعتکاف، ج:3، ص:119، ط:دار المعرفة بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144609101912
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن