کیا عورت کسی محرم کے فوت ہونے کی صورت میں اس کے قبر پے جاسکتی ہے ؟
جو ان عورتوں کا قبرستان پر جانا مطلقا ممنوع ہے، بوڑھی عورتیں اگر با پردہ جائیں اور وہاں کوئی کام خلاف شرع نہ کریں،جزع فزع نہ کریں تو ان کے لئے جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ولو للنساء لحديث «كنت نهيتكم عن زيارة القبور ألا فزوروها»
(قوله: ولو للنساء) وقيل: تحرم عليهن. والأصح أن الرخصة ثابتة لهن بحر، وجزم في شرح المنية بالكراهة لما مر في اتباعهن الجنازة. وقال الخير الرملي: إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلا تجوز، وعليه حمل حديث «لعن الله زائرات القبور» وإن كان للاعتبار والترحم من غير بكاء والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز. ويكره إذا كن شواب كحضور الجماعة في المساجد اهـ وهو توفيق حسن."
(كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، مطلب في زيارة القبور، ج:2، ص:242، ط:دارالفکر)
آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:
’’خواتین کا قبرستان جانا گناہ ہے
سوال :... اکثر لوگ یہ بات یقین سے بیان کرتے ہیں کہ خواتین قبرستان نہیں جاتی ہیں، گناہ ہوتا ہے، آپ بتائیے یہ بات کہاں تک درست ہے؟ کیا خواتین کا قبرستان جانا گناہ ہے؟
جواب .... حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو ان عورتوں پر جو قبر کی زیارت کے لئے جاتی ہیں بعض حضرات اس حدیث کی بنا پر عورتوں کے قبرستان جانے کو حرام قرار دیتے ہیں ، بعض کے نزدیک مکروہ ہے۔ بعض کے نزدیک عورتوں کا جانا بھی جائز ہے، بشرطیکہ کوئی خلاف شرع کام نہ کریں ۔ صحیح یہ ہے کہ جو ان عورتوں کا جانا مطلقا ممنوع ہے، بوڑھی عورتیں اگر با پردہ جائیں اور وہاں کوئی کام خلاف شرع نہ کریں، تو ان کے لئے جائز ہے۔ یہ تمام تفصیل علامہ شامی نے ذکر فرمائی ہے۔ ‘‘
(قبروں کی زیارات،ج:4،ص:407،406،ط:لدھیانوی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144605101481
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن