بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کے پتلے دیکھنے کا حکم


سوال

 دکانوں کے باہر عورتوں کے جوپتلے رکھے ہوۓ ہوتے ہیں ان کو دیکھا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت مقدسہ میں جس طرح جاندار کی تصویر  یا  مجسمہ بنانا یا بنواناناجائز اور حرام  ہے اسی طرح جاندار کی تصویریا مجسمہ  کی طرف   قصدا اور ارادۃ دیکھنا بھی ناجائز اور حرام ہے، جب کہ تصویر یا مجسمہ عورت کا ہو اور وہ بھی اکثر برہنہ تو اس کا دیکھنامزید ممنوع وناجائز ہوگا۔

لہذا صورتِ میں  دکانوں کے باہر عورتوں کے جوپتلے رکھے ہوۓ ہوتے ہیں ان کو قصداً اور ارادۃ ًدیکھنا شرعا ناجائز اور حرام ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"‌وظاهر ‌كلام ‌النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ فينبغي أن يكون حراما لا مكروها إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل بتواتره اهـ كلام البحر ملخصا."

[كتاب الصلاة، باب مايفسد الصلاة، ج:1، ص:647، ط:سعيد]

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"ذی روح اور غیر ذ ی روح اشیاء میں وہ چیز جس کی پرستش کی جاتی ہو(جیسا کہ صلیب) اس کی تصویر بنانی جائز نہیں۔"

(کتاب الحظر والاباحہ، ج:۱۰، ص:۱۴۶، ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101776

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں