میری بیوی حافظہ ہے کیا وہ گھر کی عورتوں کیلئے با جماعت تراویح میں قرآن سنا سکتی ہے؟
تراویح یا کسی بھی نماز میں عورتوں کی تنہا جماعت مکروہ تحریمی ہے؛ لہٰذا عورتوں کو تنہا طور پر جماعت کے ساتھ تراویح نہیں پڑھنی چاہیے۔البتہ اگر کوئی حافظہ سننے والی ساتھ کھڑی ہوجائےتو اسکی گنجائش ہے۔
اعلاء السنن میں ہے:
"فعلم أن جماعتهن وحدهن مکروهة ...عن علي بن أبي طالب رضي اللّٰه عنه أنه قال: لا تؤم المرأة . قلت: رجاله کلهم ثقات".
( جلد:4، صفحہ: 227، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت)
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) يكره تحريما (جماعة النساء) ولو التراويح ... (فإن فعلن تقف الإمام وسطهن) فلو قدمت أثمت ... وأن الصلاة صحيحة، وأنها إذا توسطت لا تزول الكراهة، وإنما أرشدوا إلى التوسط لأنه أقل كراهية من التقدم."
(کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، جلد:1، صفحہ:565-566، ط:سعید)
کتاب الآثار لابی یوسف میں ہے:
"عن عائشۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ۔انھاکانت تؤم النساء فی رمضان تطوعا ،وتقوم فی وسط الصف."
(کتاب الصلاۃ ،امامۃالمرأة ۔۔۔۔کتاب الآثار لابی یوسف، ص:41 ط:المکتبۃ الاثریہ)
فتاوی بینات میں ہے:
"البتہ حفظ کے بقا کی ضرورت شدیدہ کے پیش نظر ان حضرات کی رائے سے جو کہ عدم کراہت کے قائل ہیں اس حد تک استفادہ کرنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے کہ دو تین حافظات مل کر اپنے قران کی حفاظت کی غرض سے تراویح کی جماعت کرا لیں جس میں دعوت عامہ تراویح کے لیے بھی نہ ہو ،نہ اس کا اہتمام ہو، نہ اشتہار و اعلان ہو ،ورنہ گنجائش نہ رہے گی، کیونکہ جنہوں نے گنجائش دی ہے انہوں نے اس کا اہتمام نہیں کیا ہے۔"
(کتاب الصلاۃ،عورتوں کے لیے مساجد اور ان کی امامت ،کتاب الصلاۃ،ج :2، صفحہ :328 )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101122
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن