بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

آزاد کا لفظ طلاق کی نیت کے بغیر کہنا


سوال

میرا نکاح ہوا ہے، رخصتی نہیں ہوئی ہے، میں نے بیوی کو فون پر یہ کہا کہ مجھے فون مت کرنا، آپ آزاد ہیں، میری نیت طلاق کی نہیں تھی، کیا اس سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ لفظِ " آزاد" ہمارے عرف میں وقوعِ طلاق کے اعتبار سے صریح ہے، یعنی اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو "آزاد"  کہتا ہے تو اس سے اس کی بیوی پر ایک طلاقِ  بائن واقع ہوجائے گی اور نکاح ٹوٹ جائے گا،  اگرچہ شوہر نے طلاق کی نیت نہ کی ہو۔

لہذا سوال میں جس واقعہ کا پس منظر لکھا گیا ہے، اس میں بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہو گئی ہے، چوں کہ رخصتی نہیں ہوئی ہے؛ اس لیے عدت لازم نہیں، اب اگر بیوی دوسری جگہ نکاح کرنا چاہتی ہے تو نکاح کر سکتی ہے، اور اگر آپ دونوں ہی باہمی رضامندی سے  ساتھ رہنا چاہتے ہوں تو نئے مہر کے ساتھ شرعی گواہوں کی موجودگی میں نیا نکاح کر کے ساتھ رہ سکتے ہیں،دوبارہ نکاح کی صورت میں شوہر کو آئندہ کے لیے صرف دو طلاقوں کا حق ہوگا ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ومن الألفاظ المستعملة: الطلاق يلزمني، والحرام يلزمني، وعلي الطلاق، وعلي الحرام فيقع بلا نية للعرف، (قوله فيقع بلا نية للعرف) أي فيكون صريحا لا كناية، بدليل عدم اشتراط النية وإن كان الواقع في لفظ الحرام البائن لأن الصريح قد يقع به البائن كما مر، لكن في وقوع البائن به بحث سنذكره في باب الكنايات، وإنما كان ما ذكره صريحا لأنه صار فاشيا في العرف في استعماله في الطلاق لا يعرفون من صيغ الطلاق غيره ولا يحلف به إلا الرجال، وقد مر أن الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لا يستعمل عرفا إلا فيه من أي لغة كانت، وهذا في عرف زماننا كذلك فوجب اعتباره صريحا كما أفتى المتأخرون في أنت علي حرام بأنه طلاق بائن للعرف بلا نية مع أن المنصوص عليه عند المتقدمين توقفه على النية...."

(كتاب الطلاق ، باب صریح الطلاق، جلد : 3 ، صفحه : 252 ، طبع : سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101855

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں