بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان سے پہلے نماز ادا کرنے کا حکم


سوال

جب نماز کاوقت ہوجائے تو نماز پڑھ لیں یا اذان کا انتظار کرنا چاہیے ،جیسے آج کل عشاء کاوقت 6:57پر ہو جاتا ہے اور اذان ہمارے شہر میں دس منٹ بعد ہوتی ہے تو اذان کا انتظار کریں یا وقت ہوتے ہی نماز پڑھ سکتے ہیں؟ اور جو نمازیں نماز کاوقت ہوتے ہی پڑھ لیں اذان کا انتظار نہیں کیا تو وہ قبول ہوں گی یا نہیں؟ 

جواب

واضح رہے کہ نماز درست ہونے کے لیے اس نماز کا وقت ہونا ضروری ہے ، اگر وقت داخل ہونے کے بعد اور اذان سے پہلے نماز ادا کر لی جائے تو نماز ادا ہو جائے گی ،البتہ اذان ترک  کرنے اور  بلا عذر  مسجد میں جماعت سے نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے جماعت كے ترك كا گناه اور فضيلت سے  محرومی ضرور ہوگی، لہذا صورتِ  مسئولہ میں اذان کا انتظار کریں اور مسجد میں جماعت سے نماز ادا کریں،باقی جو نمازیں پڑھ لی ہیں وہ ادا ہوگئی ہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) سببه (بقاء دخول الوقت وهو سنة) للرجال في مكان عال (مؤكدة) هي كالواجب في لحوق الإثم (للفرائض) الخمس (في وقتها ولو قضاء) لأنه سنة للصلاة حتى يبرد به لا للوقت (قوله: للرجال) أما النساء فيكره لهن الأذان وكذا الإقامة، لما روي عن أنس وابن عمر من كراهتهما لهن؛ ولأن مبنى حالهن على الستر، ورفع صوتهن حرام إمداد، ثم الظاهر أنه يسن للصبي إذا أراد الصلاة كما يسن للبالغ وإن كان في كراهة أذانه لغيره كلام كما سيأتي فافهم."

(کتاب الصلاۃ،باب الاذان ،ج:1،ص:384،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100960

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں