ایک شخص اقامت میں حی علی الصلاۃ اور قد قامت الصلاۃ کو حالت وقف میں ہ پڑھنے کے بجائے تا پڑھے یعنی حی علی الصلات اور قد قامت الصلات پڑھے تو شرعا اس کا کیا حکم ہے ؟
صورت مسئولہ میں اذان اور اقامت کے ہر کلمہ میں وقف کرنا حدیث سے ثابت ہے اور وقف کی صورت میں ”حی علی الصلوٰۃ“ اور ”قد قامت الصلوٰۃ“ کے آخر کی گول تاء کو وقف کی حالت میں ”ہ“ پڑھیں گے۔ لہذا مذکورہ شخص کو چاہیئے کہ اس کی اصلاح کرے ، تاہم اس وجہ سے اذان و اقامت اور نماز میں کوئی خلل نہیں آئے گا۔
الدر المختار میں ہے:
"قوله - عليه الصلاة والسلام - «الأذان جزم» أي مقطوع المد، فلا تقول آلله أكبر؛ لأنه استفهام وإنه لحن شرعي، أو مقطوع حركة لآخر للوقف، فلا يقف بالرفع، لأنه لحن لغوي... وفي الرد: وروي ذلك عن النخعي موقوفا عليه، ومرفوعا إلى النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه قال «الأذان جزم، والإقامة جزم، والتكبير جزم»۔"
(الدر المختار مع رد المحتار، 386،385/1، سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144306100474
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن