بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بی سی والی ایپ میں اپنی باری پہلے لینے کے لیے پیسے دینے کا حکم


سوال

ایک ایپ ہے (ایپ کا نام اوران ہے) جو کمیٹیوں (بچت) کے لیے استعمال ہوتی ہے، تو اب یہ ایپ کم و بیش اسی طرح کام کرتی ہے جس طرح کمیٹیاں عام طور پر کام کرتی ہیں، آپ ہر ماہ رقم ادا کرتے ہیں اور پھر جب بھی آپ کی باری آتی ہے آپ کو پوری رقم مل جاتی ہے۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ اگر آپ پیسے پہلے، دوسرے یا تیسرے مہینے حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو وہ آپ سے اس کے لیے پیسے لیتے ہیں، اگر آپ پہلے مہینے میں اور پھر دوسرے اور پھر تیسرے مہینے میں چاہتے ہیں تو فیس بھی الگ ہے، کیا اس عمل میں کوئی چیز جائز نہیں ہے؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں   اپنی باری پہلے حاصل کرنے کے لیے پیسے دینا شرعاً جائز نہیں ہے ،اس لیے کہ یہ حقوق مجردہ کے قبیل سے ہے اور حقوق کے عوض رقم لینا ،دینا شرعاً جائز نہیں ۔

در مختار میں ہے :

"و في الأشباه: لايجوز الإعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة وعلى هذا لايجوز الإعتياض عن الوظائف بالأوقاف."

(كتاب البيوع،مطلب فی بیع الجامکیة،ج:4،ص:518،سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144609101550

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں