بیوی کو طلاق دینے کے لیے بیوی کا سامنے ہونا ضروری ہے یا کسی کے ذریعے سے طلاق دی جا سکتی ہے ؟
واضح رہے کہ طلاق واقع ہونے کے لیے بیوی یا کسی اور کا سننا ضروری نہیں ہے، شوہر اگر بیوی کی طرف نسبت کرکے زبانی یا تحریری طلاق دے دے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کی طرف نسبت کرتے ہوئے اسے خود طلاق دی یا کسی کے ذریعہ طلاق کی خبر دی تو اس پر طلاق واقع ہوجائے گی خواہ ایک طلاق دی ہو یا تین
فتاوی شامی میں ہے:
"[ركن الطلاق]
(قوله: و ركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية."
(رکن الطلاق، جلد 3، ص:230، ط:سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144402101279
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن