بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی طرف پتھر پھینکنے سےطلاق کا حکم


سوال

میاں اور بیوی کے درمیان جھگڑا ہوا ،جھگڑے کے دوران شوہر نے بیوی سے کہا کہ فلاں کام کرو ورنہ تجھے گھر سے نکال دوں گا،بیوی نے کہا کہ بار بار مجھے کہتے ہو کہ گھر سے نکال دوں گا،اگر ایسی بات ہے تو مجھے طلاق دے دو اور تین  پتھر اٹھاکر شوہر کے ہاتھ میں دے دیا،شوہر نے فوراً وہ تین پتھر اس کی طرف پھینکا اور کہا :کہ" ایک، دو، تین" شوہر کہہ رہاہے کہ پتھر پھینکتے وقت طلاق کے الفاظ یاد نہیں کہ استعمال کیاہے یا نہیں ؟بیوی کہہ رہی ہے کہ پتھر پھینکتے وقت شوہر نے طلاق کے الفاظ استعمال نہیں کیا ہے،اب پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں ؟اگر واقع ہوئی ہے تو کتنی اور کون سی طلاق واقع ہوئی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ طلاق واقع کرنے کے لیےایسے الفاظ کا استعمال ضروری ہے جو صراحۃً  یا کنایۃً طلاق پر دلالت کرتے ہوں، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر نے اپنی بیوی کی طرف پتھر  پھینکتے وقت طلاق کے الفاظ زبان سے نہیں بولے،بلکہ صرف ایک،دو،تین کہا تو اس سے اس شخص کی بیوی پرکوئی  طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح بدستور برقرار ہے۔

فتاویٰ شامی  میں ہے:

"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي.
وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق ولم يذكر لفظا لا صريحا ولا كناية لا يقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره".

(کتاب الطلاق،230/3،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101613

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں