ہم جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتے ہیں ، میری بیوی حالت حمل میں تھی ، بھابھی کے ساتھ بڑی مشقت میں کام کررہی تھی ، میں جب گھر میں داخل ہوا،اور اپنی بیوی کو کام کرتے دیکھا تو میں نے کہہ دیا کہ اگر بھابھی بیمار( حالت حمل میں ) ہو اور آپ نے اس کا ساتھ دیا یعنی اس کے ساتھ کام کیا تو” تو مجھ پر حرام ہے“ اب اس جملے کا شرعی حکم کیا ہے؟ اس سے طلاق واقع ہوگی یانہیں؟
صورتِ مسئولہ میں سائل نے اپنی بیوی کو جو الفاظ کہے تھے کہ ”اگر بھابھی بیمار (حالت حمل میں ) ہو ، اور آپ نے اس کا ساتھ کام کیا، تو تو مجھ پر حرام ہے“ اس سے سائل کی بیوی پر ایک طلاق بائن معلق ہوگئی ہے، پس مستقبل میں سائل کی بھابھی جب کبھی حاملہ ہو، اس دوران اگر سائل کی مذکورہ بیوی نے سائل کی بھابھی کا ہاتھ بٹایا، تو اس پر ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی ، اور نکاح ٹوٹ جائے گا، پھر سائل کوبیوی سے رجوع کا حق نہیں ہوگا، البتہ باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا جائز ہوگا، تاہم سائل کی بھابھی کے حاملہ ہونے کی حالت میں اگر سائل کی بیوی نے ان کا ہاتھ نہیں بٹایا، تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"والحاصل أن المتأخرين خالفوا المتقدمين في وقوع البائن بالحرام بلا نية حتى لا يصدق إذا قال لم أنو لأجل العرف الحادث في زمان المتأخرين، فيتوقف الآن وقوع البائن به على وجود العرف كما في زمانهم."
(کتاب الطلاق، باب الکنایات، ج:4، ص:519، ط:رشیدیه)
الفتاوی الهندیة میں ہے:
"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق."
(کتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، الفصل الثالث في تعليق الطلاق، ج:1، ص:420، ط:دار الفكر بيروت)
البحر الرائق میں ہے:
قال في النهر: والظاهر أن في قوله أي في الرجعة وينكح مبانته في العدة وبعدها إيماء إليه إذا قيد بمبانته؛ لأن مبانة غيره لا ينكحها فيها."
(کتاب النکاح، فصل في المحرمات، ج:3، ص:99، ط:دار الكتاب الإسلامي)
الموسوعة الفقهية الكويتية میں ہے:
وإذا كان الطلاق بائنا بينونة صغرى، فحكم ما دون الثلاث من الواحدة البائنة والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق وزوال ملك الاستمتاع، حتى لا يجوز وطؤها إلا بنكاح جديد، ويجوز نكاحها من غير أن تتزوج بزوج آخر؛ لأن ما دون الثلاث - وإن كان بائنا - فإنه يوجب زوال ملك الاستمتاع، لا زوال حل المحلية."
(نكاح المحلل، ج:10، ص:254، ط: دارالسلاسل - الكويت)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144608101350
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن