بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بچہ گود لینے کے شرعی احکام


سوال

بچہ گود لینے کے بارے میں شرعی احکام؟

جواب

واضح رہے کہ شرعاً بچہ گودلینا جائز ہے ، البتہ اس میں چند باتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے:

1) اس پر حقیقی اولاد والے احکام جاری نہیں ہوتے، یعنی  اس کی نسبت اپنی طرف کرنا جائز نہیں اور اسی طرح  وہ وارث نہیں بنتا، ولدیت کے خانہ میں اصل والد کا نام لکھاجانا ضروری ہے، البتہ پالنے والا خود کو سرپرست   کہہ  سکتا  ہے یعنی سرپرست   کے خانہ میں اپنا نام لکھ سکتا ہے۔

2)  اگر  گود لینے والا یا والی اس بچے کے لیے نا محرم ہو تو بلوغت کے بعد پردے کا اہتمام بہت ضروری ہوگا ، محض گود لینے سے ایک دوسرے کے محرم نہیں ہوں گے،البتہ محرم بنانے کے لیے یہ صورت اختیار کی جا سکتی ہے  کہ اگر لے پالک بچہ ہو اور عورت کی اپنی کوئی اولاد نہ ہو  تو مدت رضاعت(دو سال )  میں خاتون اپنی محارم  عورتوں میں سے کسی کا دودھ پلا دے مثلاً اپنی بہن یا پھوپھی وغیرہ کا، اور اگر لے پالک بچی ہو تو مرد اپنی محارم عورتوں میں سے کسی کا دودھ پلا دے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"وَمَا جَعَلَ اَدْعِيَآئَکُمْ اَبْنَآئَکُمْ ذٰلِکُمْ قَوْلُکُمْ بِاَفْوَاهِکُمْط وَاﷲُ يَقُوْلُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِی السَّبِيْلَo."

"اور نہ تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارے (حقیقی) بیٹے بنایا، یہ سب تمہارے منہ کی اپنی باتیں ہیں اور اللہ حق بات فرماتا ہے اور وہی (سیدھا) راستہ دکھاتا ہے۔"

(الاحزاب:4)

وایضاً:

"اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَآئِهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اﷲِ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْٓا اٰبَآءَ هُمْ فَاِخْوَانُکُمْ فِی الدِّيْنِ وَمَوَالِيْکُمْ."

"تم اُن (مُنہ بولے بیٹوں) کو ان کے باپ (ہی کے نام) سے پکارا کرو، یہی اللہ کے نزدیک زیادہ عدل ہے، پھر اگر تمہیں ان کے باپ معلوم نہ ہوں تو (وہ) دین میں تمہارے بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں۔"

(الاحزاب: 5)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100608

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں