بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بچے کو حافظ بنانے کی نذر منعقد نہیں ہوتی


سوال

میں نے دعا کی تھی کہ اگر اللہ مجھے بیٹا دے گا تو میں اسے حافظ بناؤں گی،  ماشاءاللہ میرا بیٹا چھ سال کا ہے، مگر میرے حالات گھریلو طور پر بہت مشکل ہیں، حافظ بنانا ناممکن لگتا ہے، کیا کرنا چاہیے؟

جواب

نذر کے منعقد ہونے کی من جملہ شرائط میں سے ایک شرط یہ  ہے کہ جس چیز کی نذر مانی گئی ہے وہ  عبادتِ مقصودہ ہو، اور اس کی جنس میں سے  کوئی فرض  عبادت ہو، مباح چیزوں کی نذر لازم نہیں ہوتی، لہذا آپ نے اگر بیٹے کو حافظ بنانے کی نذر مانی تھی تو شرعًا یہ نذر لازم نہیں ہوئی؛ کیوں کہ بیٹے کو حافظ بنانا فرض یا واجب نہیں ہے، اب  اگر آپ اپنے بیٹے کو حافظ نہ بناسکیں گی تو گناہ گار نہیں ہوں گی۔

  لیکن بہرحال یہ اللہ تعالی سے ایک وعدہ  ہے؛  اس لیے حتی الامکان اس کو پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، اگر کسی وجہ سے  بیٹے کے لیے مکمل حفظ کرنا ممکن نہ ہو تو کم از کم چند سورتیں ہی یاد کرادینا چاہیے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"(ومنها) أن يكون قربةً فلايصح النذر بما ليس بقربة رأسًا كالنذر بالمعاصي ...

(ومنها) أن يكون قربةً مقصودةً، فلايصح النذر بعيادة المرضى و تشييع الجنائز و الوضوء و الاغتسال و دخول المسجد و مسّ المصحف و الأذان و بناء الرباطات و المساجد و غير ذلك و إن كانت قربًا؛ لأنها ليست بقرب مقصودة."

(كتاب النذر، بيان ركن النذر وشرائطه، ج:5، ص:82، ط: دارالکتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں