بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کے ہوم ورک کےلیے اسکرین لگانے کی شرعی حیثیت


سوال

گرمیوں کی چھٹیوں میں بچوں کے ہوم ورک اسکول کی طرف سے واٹس ایپ پر آتے ہیں، اور ہم بچوں کو موبائل دینا بھی نہیں چاہتے، اس لیے ہم نے ارادہ کیا ہے کہ ہم گھر میں بچوں کےلیے  اسکرین/ LCD لگادیں؛  تاکہ وہ اپنا ہوم ورک اس میں دیکھ کر کرلیں، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اس ضرورت کے  تحت ہمارے لیے گھر میں LCD لگانا شرعًا درست ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بچوں کے ہوم ورک کی خاطر اسکرین لگانے کی شرعًا گنجائش ہوگی، بشرطیکہ اس میں کسی بھی قسم کی جاندار  (مثلاً: چرند، پرند،انسان یا کوئی بھی حقیقی یا فرضی ذی روح)   کی تصویر یا منظر کشی (ویڈیو) نہ ہو، اور  اسے کسی غیر شرعی سرگرمیوں  میں استعمال نہ کیا جائے، اور  اگر شرعی حدود و قیود  کی رعایت نہ رکھی جائے یا دیگر مفاسد کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں اسکرین لگانا جائز نہیں ہوگا۔

البحر الرائق میں ہے:

"‌وظاهر ‌كلام ‌النووي في "شرح مسلم" الإجماع على تحريم تصويره صورة الحيوان وأنه قال: قال أصحابنا وغيرهم من العلماء تصوير صور الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث يعني مثل ما في الصحيحين عنه صلى الله عليه وسلم «أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون يقال لهم أحيوا ما خلقتم» ثم قال وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فصنعته حرام على كل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم ودينار وفلس وإناء وحائط وغيرها اهـ.

فينبغي أن يكون حراما لا مكروها إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل لتواتره".

(کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:2، ص:29، ط:دار الکتاب الإسلامی القاهرة  مصر)

فقط و الله أعلم 


فتوی نمبر : 144512100011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں