بچے کے کان میں اگر پہلے اقامت دیں اورپھر اذان دیں تو ادا ہوگئی یا نہیں، دوبارہ اذان اور اقامت ترتیب سے دینے کی ضرورت ہے؟
بچہ کے کان میں پیدائش کے وقت دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اقامت دینا مستحب اور مندوب ہے ،اور اگر مستحب کی ادایئگی میں کوئی غلطی ہوجائے تو خلاف اولیٰ کا تو مرتکب ہوگا لیکن اس سے حکم میں کوئی فرق نہیں آتا ۔
لہذا اگر اذان اور اقامت دیتے ہوئے ترتیب میں خلل واقع ہوجائےاور غلطی سے دائیں کان میں اقامت اور بائیں میں اذان دیدی تو اس سے حکم میں کوئی فرق نہیں آئے گا نفسِ سنت (اذان دینا) ادا ہوگئی ہے ،دوبارہ دہرانے کی ضرورت نہیں ،لیکن اگر اسی وقت احساس ہوجا ئے تو دہرا لینا چاہیے ،تاکہ خلاف اولی ٰ سے بچ جائے۔
بیھقی کی روایت ہے:
من حدیث حسين بن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ولد له مولود فأذن في أذنه اليمنى وأقام في أذنه اليسرى رفعت عنه أم الصبيات۔
(ج:6 ص: 390 ط: دار الكتب العلمية، بيروت- لبنان)
فتاوی شامی میں ہے:
(قوله: لا يسن لغيرها) أي من الصلوات وإلا فيندب للمولود۔
(باب الاذان،ج:1،ص:385،ط:سعید)
وفیہ ایضا:
والنفل ومنه المندوب يثاب فاعله ولا يسيء تاركه۔
(سنن الوضوء،ج:1،ص:103،ط:سعید)
فقط واللہ واعلم
فتوی نمبر : 144407102354
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن