بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی کی پرورش کا حق دار کون ہے؟


سوال

 ایک بچی ہے اور اس کی ماں وفات پا گئی ہے اور اس بچی کی عمر 8/9 سال ہے اس بچی کا باپ زندہ ہے تو اس بچی کا حقدار کون ہے باپ یا نانی ؟

جواب

واضح رہے کہ جب تک بچے کی عمر سات سال اور بچی کی عمر نو سال نہیں ہوجاتی تب تک  ان کی پرورش کا حق ان کی ماں کو  حاصل  ہوتاہے،البتہ اگر ماں کا انتقال ہوجائےتو اس صورت میں بچوں  کی نانی کو مقررہ عمر مکمل ہونے تک  بچوں کواپنے پاس رکھنے کا حق  ہوتاہے،اور جب اولادمیں سےلڑکوں کی عمر سات سال اور لڑکی کی عمر نو سال پوری ہوجائےتواس کےبعد باپ کو اپنی اولاد لینے کا شرعی حق  حاصل ہوجاتاہے ۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ بچی کی ماں کا انتقال ہوچکاہےتو نوسال کی عمر تک اس کی پرورش کا حق اس کی نانی کوحاصل ہے،بچی کےوالد کو مقررہ عمر مکمل ہونےسےپہلےمطالبہ کااختیارنہیں ہے،بچی کی عمرجب نو سال مکمل ہوجائے گی تو باپ کو اسے لینے کا شرعی حق حاصل ہوجائےگا۔

فتاوی شامی  میں ہے:

"(ثم)أي ‌بعد ‌الام ‌بأن ‌ماتت أو لم تقبل أو أسقطت حقها أو تزوجت بأجنبي (أم الام) وإن علت عند عدم أهلية القربى (ثم أم الاب وإن علت) بالشرط المذكور."

(كتاب الطلاق، باب الحضانة، ص:55، ط:دار الكتب العلمية)

  فتاوی شامی  میں ہے:

"و الحاضنة أما أو غیرهاأحق به أي بالغلام حتی یستغني عن النساء وقدر بسبع، وبه یفتیٰ؛ لأنه الغالب ... (والأم والجدة) لأم، أو لأب (أحق بها) بالصغيرة (حتى تحيض) أي تبلغ في ظاهر الرواية ...(وغيرهما أحق بها حتى تشتهى) وقدر بتسع وبه يفتى."

"(قوله: أي تبلغ) وبلوغها إما بالحيض، أو الإنزال، أو السن ط. قال في البحر: لأنها بعد الاستغناء تحتاج إلى معرفة آداب النساء والمرأة على ذلك أقدر، وبعد البلوغ تحتاج إلى التحصين والحفظ، والأب فيه أقوى وأهدى."

(كتاب الطلاق، باب الخضانة، 566/3، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102240

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں