بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بچے کی پیدائش پر بچے کو مانگ کے کپڑے پہنانے کا حکم


سوال

ایک جاننے والے کے گھر اولاد نہیں ہو رہی تھی ،انہوں نے منت مانی کہ بچہ کی پیدائش کے بعد کچھ عرصہ مانگ کے کپڑے پہنائیں گے اور ہم سے گزارش کی ہے آنے والے بچے کے لیے کپڑوں کا بندوبست کردیا جائے، ایسی صورتحال میں کیا انہیں کپڑے لے کے دینا جائز ہے؟ اور کیا وہ کپڑے صدقہ کی نیت سے دیے جا سکتے ہیں؟ اور اس منت کی شریعت میں کیا حیثیت ہے؟

جواب

از رُوئے شرع  منت کے  لازم ہونے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا ہونا ضروری ہے :

1-   منت اللہ رب العزت کے نام کی مانی جائے ، پس غیر اللہ کے نام کی منت  صحیح نہیں۔

2- منت صرف عبادت کے کام کے لیے ہو ، پس جو کام عبادت نہیں اس کی منت بھی صحیح نہیں۔

3- عبادت ایسی ہو  کہ اس طرح کی عبادت کبھی فرض یا واجب ہوتی ہو، جیسے : نماز ،روزہ ،حج ،قربانی وغیرہ ، پس ایسی عبادت کہ جس کی جنس کبھی فرض یا واجب نہیں ہوتی ہو اس کی منت بھی صحیح نہیں۔ اسی طرح جو عبادت پہلے سے فرض ہے (مثلاً پنج وقتہ نماز، صاحبِ نصاب کے لیے زکاۃ، رمضان کا روزہ اور صاحبِ استطاعت کے لیے حج)، اس کی نذر ماننا بھی صحیح نہیں، کیوں کہ یہ پہلے سے ہی فرض ہیں۔

بصورتِ مسئولہ بچے کی پیدائش پر بچے کو مانگ کے کپڑے پہنانے کی منت ماننے سے شرعی طور پر منت منعقد نہیں ہوئی ہے، لہذا  ایسی منت پوری کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ بچے کی پیدائش کی خوشی میں غریبوں میں کپڑے تقسیم کرنا درست ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع  میں ہے:

"(ومنها) أن يكون قربة فلا يصح النذر بما ليس بقربة رأسا كالنذر بالمعاصي بأن يقول: لله - عز شأنه - علي أن أشرب الخمر أو أقتل فلانا أو أضربه أو أشتمه ونحو ذلك، 

(ومنها) أن يكون قربة مقصودة، فلا يصح النذر بعيادة المرضى وتشييع الجنائز والوضوء والاغتسال ودخول المسجد ومس المصحف والأذان وبناء الرباطات والمساجد وغير ذلك وإن كانت قربا؛ لأنها ليست بقرب مقصودة ويصح النذر بالصلاة والصوم والحج والعمرة والإحرام بهما والعتق والبدنة والهدي والاعتكاف ونحو ذلك؛ لأنها قرب مقصودة."

(كتاب النذر، فصل فى شرائط ركن النذر، ج:6، ص:323/324، ط:دارالحديث.القاهرة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144212201333

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں