میں اپنا بچہ اپنی بہن کو دینا چاہتا ہوں،اب سوال یہ ہے کہ کیا میں یہ بچہ اس کو دے سکتا ہوں،اور اگر لڑکی دینا چاہوں تو اس کا کیا حکم ہے،ولدیت کس کی ہوگی،میراث ملے گی یا نہیں؟
وضاحت :جس بہن کو میں اپنا بچہ دینا چاہتا ہوں اس کا شوہر میرے ماموں کا بیٹا ہے۔
سائل اگر اپنا بچہ یا بچی اپنی بہن کی پرورش میں دینا چاہتا ہے،تو شرعاًایسا کرنے کی اسے اجازت ہے،تاہم ولدیت کی تبدیلی شرعاً حرام ہوگی،لہذا بہن کی پرورش میں دینے کے باوجود مذکورہ بچہ /بچی کی ولدیت میں سائل کا نام ہی درج کرنا شرعاً ضروری ہوگا،نیز سائل اور مذکورہ بچہ/بچی کے درمیان سائل کی دیگر اولاد کی طرح توارث قائم رہے گایعنی مذکورہ بچہ / بچی سائل کے وارث رہیں گے، سائل کی بہن اور مذکورہ بچہ / بچی ایک دوسرے کے وارث قرار نہیں پائیں گے۔
نیز سائل کے بہنوئی کے خاندان سے محرمیت کا رشتہ قائم کرنے کے لیے بہنوئی کی بہنوں میں سے کوئی مذکورہ بچہ / بچی کو مدت رضاعت (دو سال کی عمر مکمل ہونے سے قبل) میں اسے دودھ پلا دے،تاکہ رضاعت کے رشتہ کی وجہ سے مذکورہ بچہ/ بچی کے بالغ ہونے کے بعد پردہ کے مسائل پیدا نہ ہوں۔
ارشاد باری تعالی ہے :
﴿وَما جَعَلَ أَدعِياءَكُم أَبناءَكُم ۚ ذٰلِكُم قَولُكُم بِأَفوٰهِكُم ۖ وَاللَّهُ يَقولُ الحَقَّ وَهُوَ يَهدِى السَّبيلَ ﴿٤﴾ ادعوهُم لِءابائِهِم هُوَ أَقسَطُ عِندَ اللَّهِ ۚ فَإِن لَم تَعلَموا ءاباءَهُم فَإِخوٰنُكُم فِى الدّينِ وَمَوٰليكُم ۚ وَلَيسَ عَلَيكُم جُناحٌ فيما أَخطَأتُم بِهِ وَلـٰكِن ما تَعَمَّدَت قُلوبُكُم ۚ وَكانَ اللَّهُ غَفورًا رَحيمًا ﴿٥﴾ سورةالاحزاب
ترجمہ:
”اورنہ تمہارے لے پالکوں کوتمہارے بیٹے بنایا ، یہ سب تمہارے منہ کی باتیں ہیں اور اللہ تعالی توسچی بات فرماتا ہے اور وہ سیدھا راستہ دکھاتا ہے ۔ مومنو! لے پالکوں کو ان کے( اصلی ) باپوں کےنام سے پکارا کرو کہ اللہ کےنزدیک یہ بات درست ہے۔ اگر تم کو ان سےباپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں وہ تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سےغلطی سےہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں لیکن جو قصد دل سے کرو ( اس پر مؤاخذہ ہے ) اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے ۔‘‘
سنن ابی داود میں ہے :
"عن أنس بن مالك قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من ادعى إلى غير أبيه، أو انتمى إلى غير مواليه فعليه لعنة الله المتتابعة إلى يوم القيامة."
(كتاب الادب،باب في الرجل ينتمي إلى غير مواليه، ج:4، ص:492،رقم الحدیث:5115،ط:المطبعۃ الانصاریۃ بدھلی ــ-الھند)
ترجمہ:
’’جو شخص اپنےباپ کے علاوہ کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعو ی کرے یا (کوئی غلام ) اپنے آقاؤں کی بجائےدوسروں کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر اللہ تعالی کی مسلسل لعنت ہو"۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609102244
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن