بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر گواہ کے نکاح کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی لڑکا اور لڑکی بغیر کسی گواہ کے اور بغیر مہر مقرر کیے اور بغیر خطبہ پڑھے کہے کہ ہم دونوں میاں بیوی ہے تو کیا یہ شادی ہو جائے گی یا نہیں ؟ اور اگر وہ ایک دوسرے کو تین دفعہ ایجاب اور قبول کرلیں تو اس صورت میں کیا حکم ہے ؟

جواب

گواہوں کے بغیر لڑکا اور لڑکی کے ایجاب قبول کرنے (چاہے تین دفعہ ہی کیوں نہ کرلیں) سے نکاح نہیں ہوگا اور  دونوں ایک دوسرے کے لیے حلال نہیں ہوں گے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها الشهادة وهي: حضور الشهود، والكلام في هذا الشرط في ثلاث مواضع.

أحدها: في بيان أن أصل الشهادة شرط جواز النكاح أم لا.

والثاني: في بيان صفات الشاهد الذي ينعقد النكاح بحضوره.

والثالث: في بيان وقت الشهادة.

أما الأول: فقد اختلف أهل العلم فيه قال عامة العلماء: إن الشهادة شرط جواز النكاح."

(کتاب النکاح، فصل الشہادۃ فی النکاح، ج نمبر ۲، ص نمبر ۲۵۲، دار الکتب العلمیۃ)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويجب مهر المثل في نكاح فاسد) وهو الذي فقد شرطا من شرائط الصحة، كشهود. 

(قوله: كشهود) و مثله تزوج الأختين معًا ونكاح الأخت في عدة الأخت ونكاح المعتدة والخامسة في عدة الرابعة والأمة على الحرة."

(کتاب النکاح، باب المہر، ج نمبر ۳، ص نمبر ۱۱۳، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510102272

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں