بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بغیر وضو اذان دینے والے کے پیچھے نماز کاحکم


سوال

ہماری مسجد کےمؤذن صاحب  بغیر وضو کے اذان دیتے ہیں روزانہ ،کیا ان کے پیچے نماز ہو جاتی ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ با وضو اذان دینا مستحب ہے، البتہ اگر کبھی بلا وضو اذان دے دی گئی ہو، تو کوئی حرج نہیں ہے،لیکن بلا وضو اذان دینے کی عادت بنالینا درست نہیں ، بلکہ مکروہ ہے۔اس سے نماز ہو نے یا نہ ہو نے کا کوئی تعلق نہیں ،لہذا  ان کے پیچھے نماز پڑھنا درست  ہے ۔

مجمع الانہر میں ہے :

"(وجاز أذان المحدث) لحصول المقصود، ولا يكره في الصحيح وقيل: يكره؛ لأنه يصير داعيا إلى  ما لا يجيب بنفسه وداخلا تحت قوله تعالى {أتأمرون الناس بالبر وتنسون أنفسكم} [البقرة: 44] كما في الفرائد أقول: وفيه كلام؛ لأن الوضوء للأذان مندوب كما تقرر آنفا فحينئذ ينبغي أن لا يكون تركه مكروها، ولا نسلم عدم الإجابة؛ لأنه يمكن الوضوء بعده فيكون مجيبا حكما. (وكره إقامته) وفي رواية لا يكره؛ لأن كلاهما ذكر كما في الباقاني لكن أقول: إنما كرهت الإقامة مع الحدث؛ لأنه لا يمكنه الشروع في الصلاة متصلا إلا باعتبار أنه ذكر ولا كذلك الأذان كما في المستصفى".

(باب الاذان ،صفۃ الاذان،ج:1،ص:77،داراحیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100377

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں