میرے دادا نے اپنے بارہ بچوں میں سے دو بچوں کو 58ایکڑ زمین قبضہ دیے بغیر تحریری طور پر گفٹ کردی تھی،جبکہ نفع نقصان کے دادا خود مالک تھے۔آخر تک اس میں جو زراعت وغیرہ ہوتی تھی، تو دادا خود سنبھالتے تھے،اب دادا کا انتقال ہوچکا ہے،تو یہ زمین دادا کے ترکہ میں شمار ہوگی یا بیٹوں کی ملکیت شمار ہوگی؟
صورت مسئولہ میں سائل کے بیان کے مطابق سائل کے دادا نے مذکورہ زمین صرف اپنے دوبیٹوں کو تحریری طور پر گفٹ کی تھی،قبضہ ، مالکانہ حقوق اور تصرف کے تمام اختیارات دادا کے پاس کے تا حیات رہے، تو محض کاغذات میں 58 ایکڑ زمین دو بیٹوں کے نام کرنے سے وہ اس زمین کے شرعا مالک نہیں ہوں گے، بلکہ مذکورہ زمین کے اصل مالک سائل کے دادا ہی شمار ہوں گے، لہذا دادا کی وفات کے بعد مذکورہ 58 ایکڑ اراضی مرحوم کے ترکہ میں شامل ہوگی، اور ان کے شرعی وارثوں میں حصص شرعیہ کے تناسب سے تقسیم کی جائے گی ۔
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح.... بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة."
(کتاب الہبۃ،ج5،ص689،ط؛سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144607100667
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن