آج کل گھروں میں سجاوٹ کے لیے چھوٹے چھوٹے جانوروں اور پرندوں کے مجسمے ملتے ہیں جن کی آنکھیں نہیں بنی ہوتی لیکن ان کو دیکھ کر معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ کس جانور کا مجسمہ ہے کیا ایسے مجسمے گھر میں رکھنا جائز ہے؟
صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ مجسمہ کی آنکھیں نہیں ہیں اور اس کے باوجود اس سے جاندار کی حکایت ہوتی ہے یعنی دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کوئی جانور یاپرندہ ہے تو یہ بھی تصویر کے حکم میں ہے اور اس کاگھر میں رکھنا جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا انتهى، وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها......وأما قطع الرأس عن الجسد بخيط مع بقاء الرأس على حاله فلا ينفي الكراهة.......وقيد بالرأس لأنه لا اعتبار بإزالة الحاجبين أو العينين لأنها تعبد بدونها."
(کتاب الصلوۃ ،باب مایفسد الصلوۃ ومایکرہ فیها جلد 1 ص: 647،648 ط: دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506100637
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن