بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کے ساتھ زنا کرنے سے والدین کے نکاح کاحکم


سوال

 اگر بہن بھائی  سے العیاذباللہ زنا صادر ہوجائے، تو ان کے والدین کے نکاح کا کیاحکم ہے؟ کیا ان کے درمیان فرقت آتی ہے یا نہیں؟ کیونکہ زنا سےبھی حرمت مصاہرت ثابت ہوتی ہے ۔

جواب

واضح رہے کہ  زنا کرنا   بہت بڑا گناہ ہے،اوراپنے محارم سے زنا کرنا اور بھی قبیح ہے قرآن و حدیث میں زنا کی سخت مذمت بیان کی گئی ہے اور زنا کرنے والوں کے بارے میں سخت وعیدیں نازل ہوئی ہیں، اورزنا سے  بعض صورتوں میں حرمتِ مصاہرت بھی ثابت ہوجاتی ہے، زانی اور مزنیہ پر ایک دوسرے کے اصول اور فروع حرام ہوجاتے ہیں ،لیکن  بہن کے ساتھ زنا کر نےسے  والدین کے  نکاح پر اثر نہیں پڑتا۔

قرآن کریم ہے:

"الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ." [النور: 2] 

حدیثِ مبارک میں ہے:

"عن عبد الله بن بريدة عن أبيه رضي الله عنه : إن السماوات السبع والأرضين السبع والجبال ليلعن الشيخ الزاني وإن فروج الزناه لتؤذي أهل النار بنتن ريحها".

(مسند بزار،ج:10،ص:310،ط:بیروت)

’’ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں شادی شدہ زنا کار پر لعنت کرتی ہیں اور جہنم میں ایسے لوگوں کی شرم گاہوں سے ایسی سخت بدبو پھیلے گی جس سے اہلِ جہنم بھی پریشان ہوں گے اور آگ کے عذاب کے ساتھ ان کی رسوائی جہنم میں ہوتی رہے گی۔‘‘

رد المحتار میں ہے:

"(قوله: وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها."

(كتاب النكاح، ج:3، ص:32، ط:سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: قرابة).....(قوله: مصاهرة) كفروع نسائه المدخول بهن، وإن نزلن، وأمهات الزوجات وجداتهن بعقد صحيح، وإن علون، وإن لم يدخل بالزوجات وتحرم موطوءات آبائه وأجداده، وإن علوا ولو بزنى والمعقودات لهم عليهن بعقد صحيح، وموطوءات أبنائه وآباء أولاده، وإن سفلوا ولو بزنى والمعقودات لهم عليهن بعقد صحيح فتح، وكذا المقبلات أو الملموسات بشهوة لأصوله أو فروعه أو من قبل أو لمس أصولهن أو فروعهن، (قوله: رضاع)،....وهذه الثلاثة محرمة على التأبيد".

(فصل فی المحرمات،ج:3،ص:28،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144404100402

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں