بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کا نام ’’جنت الوانیہ‘‘ رکھنے کا حکم


سوال

 میں اپنی بیٹی کا نام ۔۔جنت الوانیا ۔۔ رکھنا چاہتا ہو ۔جنت کا مطلب باغ، بہشت۔  وانیا کا مطلب اللّٰہ تعالیٰ کا تحفہ ۔ آپ رہنمائی فرمائیں کہ یہ نام درست ہے یا نہیں؟؟؟

جواب

"جنت"   کے  لغوی معنی  "گھنے باغ" کے ہیں، اس معنی کے اعتبار سے یہ  (جنت) نام  رکھنے کی اگرچہ گنجائش ہے، تاہم صحابیات کے ناموں میں سے کوئی نام رکھنا بہتر ہے۔

"الجَنَّةُ : (معجم الوسيط) الجَنَّةُ : الحديقةُ ذاتُ النَّخْلِ والشَّجرِ. الجَنَّةُ البُسْتانُ. الجَنَّةُ دارُ النعيم في الآخرة. والجمع : جِنانٌ".

لفظ "وانیا" کا درست تلفظ  "وانیہ"  ہے، یہ عربی زبان کا  لفظ ہے جس کا مادہ " ونی "ہے،   وانیہ کے درج ذیل معانی آتے ہیں:  (1)      سُست                       (2)       لاغر جسم                      (3)       ہلکی خوش گوار خوش بو۔ (القاموس الوحید: مادة:ونی (ص:1902)،ط۔ ادارہ اسلامیات)

 تیسرے معنی کے اعتبار سے بچی  کا نام" وانیہ "  رکھنا اگرچه جائز هے، ليكن چوں كه ديگر معانی مناسب نہیں ہیں؛ لہٰذا آپ بیٹی کا نام ’’جنت الوانیہ‘‘ کے بجائے صرف ’’جنت‘‘ رکھ سکتے ہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام صحابیات مکرمات رضی اللہ عنہن کے ناموں پر رکھا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200661

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں