کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی کا انتقال ہوا، اس کے ورثاء میں ایک بیوہ، تین بھائی اور پانچ بہنیں ہیں، مرحوم کی ایک بچی تھی جو اس سے پہلے انتقال کر گئی تھی، اور والدین بھی مرحوم کی زندگی میں انتقال کر گئے تھے، مرحوم کے ترکہ میں ایک مکان ہے اس کی تقسیم کس طرح ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے کل ترکہ سے اس کے حقوقِ متقدمہ (کفن دفن کے اخراجات) نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی سےاسے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ (منقولہ و غیر منقولہ) کے کل 44 حصے کر کے 11 حصے بیوہ کو، 6، 6 حصے ہر ایک بھائی کو اور 3،3 حصے ہر ایک بہن کو ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:4/ 44
بیوہ | بھائی | بھائی | بھائی | بہن | بہن | بہن | بہن | بہن |
1 | 3 | |||||||
11 | 6 | 6 | 6 | 3 | 3 | 3 | 3 | 3 |
یعنی کل ترکہ (مکان کی مالیت) میں سے 25 فی صد بیوہ کو، 13.63 فی صد ہر ایک بھائی کو اور 6.81 فی صد ہر ایک بہن کو ملے گا۔فقط واللہ اَعلم
فتوی نمبر : 144601101132
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن