بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوہ تین بھائیوں اور پانچ بہنوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی کا انتقال ہوا، اس کے ورثاء میں ایک بیوہ، تین بھائی اور پانچ بہنیں ہیں، مرحوم کی ایک بچی تھی جو اس سے پہلے انتقال کر گئی تھی، اور والدین بھی مرحوم  کی زندگی میں انتقال کر گئے تھے، مرحوم کے ترکہ میں ایک مکان ہے اس کی تقسیم کس طرح ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے کل ترکہ سے اس کے حقوقِ متقدمہ (کفن دفن کے اخراجات) نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی سےاسے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ (منقولہ و غیر منقولہ) کے کل 44 حصے کر کے 11 حصے بیوہ کو، 6، 6 حصے ہر ایک بھائی کو اور 3،3 حصے ہر ایک بہن کو ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:4/ 44

بیوہبھائیبھائیبھائیبہنبہنبہنبہنبہن
13
1166633333

یعنی کل ترکہ (مکان کی مالیت) میں سے 25 فی صد بیوہ کو، 13.63 فی صد ہر ایک بھائی کو اور  6.81 فی صد ہر ایک بہن کو ملے گا۔فقط واللہ اَعلم


فتوی نمبر : 144601101132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں