بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، والدہ، دو بیٹوں اور ایک بیٹی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے چچا کا انتقال 2023ء میں ہوا ہے، ورثاء میں مرحوم کی والدہ، بیوہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، مذکورہ ورثاء میں ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کا ترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ:سب سے پہلے کل ترکہ سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ (کفن دفن کے اخراجات) نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ  (منقولہ و غیر منقولہ) کے کل 120 حصے کرکے 15 حصے بیوہ کو، 20 حصے والدہ کو، 34، 34 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 17 حصے بیٹی کو ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:24/ 120

بیوہوالدہبیٹابیٹابیٹی
3417
1520343417

یعنی کل ترکہ (یا اس کی مالیت)میں سے 12.5 فی صد بیوہ کو، 16.6667 فی صد والدہ کو، 28.333 فی صد ہر ایک بیٹے کو اور 14.1667 فی صد بیٹی کو ملے گا۔

فقط والله اَعلم


فتوی نمبر : 144602100473

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں