ایک شخص کے بیٹے کا سر زخمی ہوگیا اس نے منت مانی جب یہ ٹھیک ہوگا تو بکرا صدقہ کروں گا اور اس شخص کو قیمت معلوم نہیں تھی، اس نے ذہن میں سوچا کہ 25000 تک ہی ہوگا اور اس سے زیادہ تو نہیں ہوگا، اگر 25000 تک ہوا تو کرلوں گا، جب وہ بعد میں نذر پوری کرنے گیا تو صدقے کا بکرا اچھے سے اچھا 17500 کا تھا، تو کیا اب وہ 17500 میں کر سکتا ہے یا 25000 میں ہی کرنا ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں جب بکرا صدقہ کرنے کی نذر مانی تھی تو سال بھر کا بکرا جتنی بھی قیمت کا ملے، لے کر صدقہ کردے، صدقہ ادا ہو جائے گا، ذہن میں قیمت کا خیال آنے سے قیمت متعیّن نہیں ہوتی،حسبِ توفیق کم یا زیادہ قیمت کا سال بھر کا ہو ، کر لے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(ومن نذر نذرا مطلقا أو معلقا بشرط وكان من جنسه واجب) أي فرض كما سيصرح به تبعا للبحر والدرر (وهو عبادة مقصودة) خرج الوضوء وتكفين الميت (ووجد الشرط) المعلق به (لزم الناذر)۔۔۔
(قوله لزم الناذر) أي لزمه الوفاء به والمراد أنه يلزمه الوفاء بأصل القربة التي التزمها لا بكل وصف التزمه لأنه لو عين درهما أو فقيرا أو مكانا للتصدق أو للصلاة فالتعيين ليس بلازم بحر، وتحقيقه في الفتح".
(کتاب الأیمان، مطلب فی أحکام النذر، ج:3، ص:735، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502100297
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن