بکری دودھ کا پہلا دن اسلام میں جائز ہے یا نہیں؟
جو رسم و رواج ایسے ہوں کہ ان کے کرنے سے کفار کی مشابہت یا شرعی اَحکام کی خلاف ورزی لازم آتی ہو تو ایسے رسم و رواج کو اپنانا 'ناجائز 'ہے، البتہ وہ رسم و رواج جو کسی شرعی دلیل سے تو ثابت نہ ہوں، لیکن ان میں کفار کی مشابہت بھی نہ پائی جاتی ہو اور کسی شرعی حکم کی خلاف ورزی بھی لازم نہ آتی ہو تو ایسے رسم و رواج مباح کے درجے میں ہوں گے، انہیں لازم سمجھے بغیر اختیار کرنے کی گنجائش ہوگی، یعنی کسی کو ان کے اپنانے پر مجبور نہ کیا جاۓ، نہ کرنے پر طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنایا جائے، اور اپنانے پر کسی قسم کے ثواب کی امید بھی نہ رکھی جائے،باقی بکری کے دودھ کے پہلے دن منانے کا مقصد اور طریقہ کیا ہے اس کی مکمل وضاحت کرکے معلوم کرلیا جاۓ۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:
"قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من تشبه بقوم فهو منهم» " رواه أحمد، وأبو داود.
(من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب."
(کتاب اللباس،الفصل الثانی،ج:7، ص:2782،ط:دار الفکر)
فقط والله اعلم.
فتوی نمبر : 144609100687
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن