بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

بالغہ کی اجازت کے بغیر کیے ہوئے نکاح کا حکم


سوال

میں نےدس سال  پہلے اپنی بیٹی کا نکاح اس کو بتائے بغیر ایک لڑکے سے کردیا تھا،بیٹی کی عمر اس وقت بارہ سال گیارہ ماہ  تھی اور بالغہ تھی، نکاح کے وقت وہ گھر میں نہیں تھی، رشتہ داروں کے ہاں گئی ہوئی  تھی، دس بارہ دن  بعد گھر آئی، پھر  میری بچی جب پڑوسی کے گھر گئی تو اس  کو  انہوں نے بتایا کہ:" آپ کا  نکاح فلاں سےہو گیاہے" تو اس نے اسی وقت ان کو کہا کہ:" مجھے قبول نہیں ہے، میں اس نکاح سے خوش نہیں ہوں، وہ ظالم لوگ ہیں، میرا نکاح اس سے کیوں کیا ہے؟  اس کے بعد اس نے ماں کو بتایا ، بیوی نے مجھے بتایا تو اسی وقت میں نے لڑکے والوں کو بتایا کہ لڑکی نے انکار کردیا ہے، وہ تیار نہیں ہے ، بس اس کے بعد سے   دشمنیاں شروع  ہوگئیں، انہوں نے مجھے مار ا اور دھمکیاں دی  تو میں نے ان کو کہا کہ آپ آجاؤ دو مفتی صاحبان  کو بیٹھا کر ان کے سامنے مسئلہ رکھیں گے ، شریعت کے مطابق جو فیصلہ ہوگا، اسی کے مطابق عمل  کریں گے ، لیکن انہوں نے انکار کردیااور کہا کہ میں زبردستی لے جاؤں گا، اب مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ  کیایہ نکاح شرعًا منعقد ہوا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کا بیان حقیقت پر مبنی ہے کہ سائل نے اپنی بیٹی کا جس وقت  نکاح کیا ، اس وقت وہ   بالغہ تھی اور سائل نے اسے بتائے بغیر نکاح کیا تھا تو یہ نکاح سائل کی  بیٹی کی اجازت پر موقوف تھا، لیکن   جب  سائل کی  بیٹی کو دس بارہ دن بعد پڑوسی کے گھر جا کر  نکاح کا علم ہوا اور اس نے اسی وقت کہا کہ :" مجھے قبول نہیں ہے، میں اس نکاح سے خوش نہیں ہوں"  تو  اس سے یہ نکاح باطل ہوگیا تھا ، لہذا اب سائل کی بیٹی  آزاد ہے،  جہاں نکاح کرنا  چاہے، کرسکتی ہے۔

فتاوى هنديہ میں ہے: 

"لا يجوز نكاح أحد على بالغة صحيحة العقل من أب أو سلطان بغير إذنها بكرا كانت أو ثيبا فإن فعل ذلك فالنكاح موقوف على إجازتها فإن أجازته؛ جاز، وإن ردته بطل ...

بالغة زوجها أبوها فبلغها الخبر فقالت: لا أريد أو قالت: لا أريد فلانا فالمختار أنه يكون ردا في الوجهين."

(كتاب النکاح، الباب الرابع في الأولياء في النكاح، وقت الدخول بالصغيرة: 1 / 287، 288، ط: رشیدیہ)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100814

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں